فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے مرنے میں مددکے ایک نئے مجوزہ قانون کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے تحت مہلک امراض کا شکار اور لاعلاج حد تک بیمار بالغ شہری اپنی زندگی کے خاتمے کے لیے جان لیوا ادویات استعمال کر سکیں گے۔صدر ماکروں نے کہا کہ اس حوالے سے قانون سازی مئی میں شروع کی جائے گی اور اس قانون کی منظوری میں کئی ماہ لگیں گے۔اگر صدر ماکروں کی انتظامیہ اس قانون کے نفاذ میں کامیاب ہو جاتی ہے، تو فرانس میں یہ اپنی نوعیت کا اولین قانون ہو گا۔ ان انٹرویوز میں ایمانوئل ماکروں کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس قانونی بل کو مرنے میں مدد کا بل کہا جا رہا ہے کیونکہ یہ یوتھنیزیا یا قتل رحم اور خود کشی میں طبی معاونت جیسی اصطلاحات کی نسب زیادہ سادہ اور ہمدردانہ ہے۔ 18 سال یا اس زیادہ عمر کے ایسے افراد ہی ان ادویات کو استعمال کر پائیں گے، جو اپنے فیصلے خود کرنے کی اہلیت اور سوجھ بوجھ رکھتے ہوں۔فرانسیسی حکومت کی جانب سے اس آئندہ قانون سازی کا اعلان پچھلے سال کی ان رپورٹوں کے بعد سامنے آیا ہے، جن میں شدید بیمار فرانسیسی شہریوں کی طرف سے جان لیوا ادویات کے استعمال کو قانونی شکل دینے کے امکان کی حمایت واضح ہو گئی تھی۔صدر ماکروں نے واضح کیا کہ نئے قانون کے تحت ایسے بیمار افراد کو ہی جان لیوا ادویات استعمال کرنے کی اجازت ہو گی جو لا علاج امراض کا شکار ہوں گے، یا جنہیں ناقابل برداشت جسمانی یا نفسیاتی تکالیف کا سامنا ہو اور خدشہ ہو کہ وہ کچھ ہی عرصے میں انتقال کرجائیں گے۔
This post was originally published on VOSA.