کانگریس مین ٹام سوازی کا پاکستانی “کاکس” کو دوبارہ فعال کرنے کا اعلان

پاکستان کی معشیت بہتر بنانے اور  ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے پاکستانی امریکن سرگرم ہوگئے۔ امریکی کانگریس مین ٹام سوازی نے کانگریشنل پاکستانی کاکس کو دوبارہ فعال کرنے کا اعلان کردیا۔نیویارک کے علاقے لانگ آئی لینڈ میں  پاکستانی  امریکن کمیونٹی کی کانگریس مین ٹام سوازی کے ساتھ  اہم  بیٹھک لگی۔سماجی و کاروباری شخصیت ڈاکٹر شہزاد اور  عمران اِگرہ بنے میزبان۔ٹام سوازی کی آمد پر ان کا پر تپاک استقبال اور خیر  مقدم  کیا گیا ۔میزبان  شخصیات  نے اپنے مہمان کا  فرداً فرداً تعارف کروایا۔تقریب میں کرنل ریٹائرڈ مقبول ملک، نیویارک پولیس میں انسپکٹر عدیل رانا سمیت پاکستانی کمیونٹی کی دیگر  سیاسی، سماجی اور کاروباری شخصیات بھی شریک تھیں ۔ میزبان عمران اِگر ہ نے پاکستان  میں بڑھتے  ہوئے  توانائی کے بحران کی طرف  کانگریس مین  ٹام سوازی کی توجہ دلوائی۔ ان کا کہنا تھا کہ  پاک ایران گیس پائپ لائن   منصوبہ  توانائی  بحران کا بہتر ین  حل ہے لیکن   یہ کئی سالوں سے زیرِ التواء ہے ،  کیا پاکستان کو ا س  معاملے میں امریکا کی طرف سے  رعایت ملنے  کی اُمید  کی جاسکتی ہے۔؟ اس سوال کے جواب میں  کانگریس مین  ٹام سوازی  کا کہنا تھا کہ  اگر امریکا پاکستان کی مدد نہیں کرے گا تو کون کرے گا۔۔امریکا کو پاکستان میں  توانائی کے  متبادل  ذرائع کے شعبو ں میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔اس موقع پر ڈاکٹر شہزاد  نے کہا   کہ اگر  پاکستان کوایران   گیس پائپ لائن منصوبہ مکمل کرنے کی اجازت اور تین سے پانچ سا ل تک رعایت دی جائے تو  سالانہ  پانچ سو ارب ڈالر  کی بچت ہوسکتی ہے ۔اس اہم ملاقات میں  پاک امریکا تعلقات میں    مزید بہتری، پاکستانی  معیشت کے استحکام اور  دو طرفہ تجارت کے فروغ  سمیت کئی اہم  معاملات زیرِ بحث آئے  جبکہ  نے  بہت سے   مسائل کے حل  کے لیے  شرکاء نے   اپنی  تجاویز بھی   پیش کیں۔ اس موقع پر پاکستانی کمیونٹی کے اصرار پر ٹام سوازی نے کانگریشنل پاکستانی کاکس کو دوبارہ کھولنے کا اعلان کردیا۔اس  ملاقات میں پاکستانی  کمیونٹی کے نوجوان طلباء  بھی شریک تھی ۔شرکاء نے کانگریس مین ٹام سوازی سے قدرتی  آفات سمیت دیگر  مشکل مواقعوں پر  پاکستان  کی انسانی  ہمدردی کی بنیاد پر مدد کرنے پر  شکریہ  ادا کیا۔ساتھ ہی ساتھ انھیں پاکستان اور پاکستانی کمیونٹی کا بہترین دوست بھی قرار دیا۔

This post was originally published on VOSA.