نوکری نہیں،تنخواہ کم،گھر کا کرایہ ادا کرنا ہے،اب نیویارک والوں کے لیے مسئلہ نہیں

نیویارک کے باشندوں کو علاج معالجے،یوٹیلٹی بلوں کی ادائیگی،کاروبار میں نقصان یا ہنگامی حالات کی صورت میں نیویارک سٹی کے ہنگامی نقدی امدادی پروگرام سے مدد لے سکتے ہیں،حکومت نے عوام کی پریشانی کو مدنظر رکھتے ہوئے پروگرام تشکیل دیا ہے

نیویارک(ویب ڈیسک)نیویارک حکام نے عوام کو ریلیف دینے کے لیے ہنگامی نقد امدادی پروگرام متعارف کرایا ہے جس کے تحت اب نیویارک کے شہریوں کو مسائل کے حل کے لیے فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔حکومت کے متعارف کرائے جانے والے پروگرام کے تحت  یوٹیلٹی بلوں  اور کرائے کی ادائیگی کے لیے پروگرام سے مدد لے سکتے ہیں ۔جو کہ ون شاٹ ڈیل ہے۔محکمہ سماجی خدمات کے ترجمان  نے میڈیا کو بتایا ہے کہ نیویارک کے شہریوں کو ہنگامی امداد کے اہل ہونے کے لیے عوامی امداد میں اندراج کرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ترجمان نے کہا کہ ملازمت  نہیں رہی ، تنخواہ میں کم ہے، طبی یا ایمرجنسی جیسے حالات ہوں تو ایسے میں شہری ہنگامی نقد امدادکے لیے رجوع کرسکتے ہیں۔اس کے لیے شہریوں کو درخواست کے ساتھ درپیش وجوہات بیان کرنا ہوں گی ۔جس کے بعد فوری طور پر ان کی مدد کردی جائے گی ۔ترجمان کا کہنا ہے کہ درخواست آنے کی صورت میں اہلیت کا تعین کیا جائے گا۔یہ پروگرام  نیویارک کے باشندوں کے لیے دستیاب ہے جو غیر متوقع یا ہنگامی حالات کا سامنا کرتے ہیں اور لوگ ادائیگیوں سے قاصر ہوجاتے ہیں۔اہلیت کا تعین کرتے وقت جن عوامل پر غور کیا جاتا ہے۔وہ شرائط یہ ہیں کہ آمدنی (کمائی)کتنی ہے،گھرکا سائز،ضرورت کی وجہ، جیسے روزگار کا نقصان،دستیاب بچت اور وسائل،رہائش کی استطاعت،معذوری، بڑھتے ہوئے اخراجات کی ادائیگی کا منصوبہ،چاہے آپ نے پہلے ہنگامی امداد حاصل کی ہو۔اگر آپ کو درج ذیل مسائل کا سامنا ہو تو ہنگامی امداد  حاصل کرسکتے ہیں۔رہائش سے محرومی،گیس یا بجلی بند کر دی گئی ہے، یا آپ کو نوٹس موصول ہوتا ہے کہ اسے بند کر دیا جائے گا۔چوری، آگ، قدرتی آفت کی وجہ سے کپڑے، ذاتی اشیاء،یا فرنیچر کا کھو جانا،گھریلو تشدد سے متاثر اور دیگر مسائل جو آپ کی یا آپ کے خاندان کی صحت اور حفاظت کو متاثر کرتے ہیں۔ترجمان کا کہنا ہے کہ مذکورہ پروگرام لوگوں کو مشکلات سے باہر نکالنے میں مدد کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔پروگرام کے تحت لوگ جو رقم وصول کریں گے وہ واپس کرنا بھی ضروری ہے۔اس کے لیے حکام نے نرمی رکھی ہے ۔

This post was originally published on VOSA.