نیویارک(بیورو رپورٹ)امریکن کونسل آف مائنارٹی ویمن نے یونائیٹڈ ہیلتھ کیئر کے تعاون سے نیویارک کے کونی آئی لینڈ ایونیو پر تین سو بچوں میں اسکول بیگز اور اسٹیشنری تقسیم کی۔ اے سی ایم ڈبلیو کے 15ویں سالانہ اسکول سپلائیز تقسیم کرنے کی تقریب میں بچوں کو کاپیاں، کلر پنسلز اور دیگر اسٹیشنری آئٹمز فراہم کیے گئے۔نیویارک کے کونی آئی لینڈ ایونیو پر امریکن کونسل آف مائنارٹی ویمن اور یونائیٹڈ ہیلتھ کیئر کے تعاون سے تین سو بچوں میں اسکول بیگز اور اسٹیشنری تقسیم کرنے کا مقصد بچوں کو تعلیم کے لئے ضروری سامان فراہم کرنا ہے تاکہ وہ بہتر انداز میں اپنی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں۔ ACMW کی یہ 15ویں سالانہ تقریب ہے، جس میں کاپیاں، کلر پنسلز اور دیگر اسٹیشنری آئٹمز جیسے ضروری تعلیمی مواد بچوں کو فراہم کیا گیا ہے۔پروگرام میں نائب قونصل جنرل عمر شیخ نے بھی شرکت کی۔اس موقع پر ACMW کی چیئرپرسن، بازہ روحی نے وائس آف ساؤتھ ایشیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تنظیم پچھلے پندرہ سالوں سے بچوں میں اسکول سپلائیز تقسیم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس فلاحی کام میں بہت خوشی محسوس ہوتی ہے، اور یہ سلسلہ آنے والے سالوں میں بھی جاری رہے گا۔اس موقع پر کانگریس وومن ایورٹ کلارک نے اے سی ایم ڈبلیو کی اس کاوش کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ خواتین ہماری کمیونٹی کی خدمت میں شاندار کام کر رہی ہیں، بچوں کے اسکول اسٹارٹ ہو رہے ہیں اور اس تنظیم نے دل کھول کر کمیونٹی کے بچوں کے لیے اسکول کا سامان فراہم کیا ہے۔ اسمبلی مین رابرٹ کیرول کا کہنا تھا کہ نہ صرف پاکستانی امریکیوں کے لیے، بلکہ تمام بروکلینائٹس کے لیے اس بات کو یقینی بنایا جارہا ہے بچوں کو اسٹیشنری کا ضروری سامان فراہم کیا جائے تاکہ بچے تعلیمی سال کا کامیاب آغاز کر سکیں۔ ایونٹ میں شریک یونائیٹڈ ہیلتھ کیئر کے نمائندے بابر منیر نے کہا کہ ACMW کے ساتھ ان کا تعاون طویل عرصے سے چلا آ رہا ہے اور اس پروگرام کے تحت بچوں میں اسکول سپلائیز تقسیم کرنے کا مقصد ان بچوں کی مدد کرنا ہے جو اسٹیشنری آئٹمز خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔بروکلین ڈسٹرکٹ اٹارنی کی نمائندہ نینسی لولو نے بھی بیک ٹو اسکول پروگرام میں شرکت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اے سی ایم ڈبلیو کی اسکول سپلائیز کاوش کو سراہا۔منتظمین نے امید ظاہر کی کہ یہ پروگرام ہر سال جاری رہے گا۔ بچوں اور ان کے والدین نے تحائف اور اسٹیشنری آئٹمز وصول کرتے ہوئے اپنی بےحد خوشی کا اظہار کیا۔
This post was originally published on VOSA.