امریکا میں مسلمانوں کی تہذیب و اقدار کی پامالی کا خطرہ

بچوں کے معاملے میں والدین کے اختیارات ختم کرنے کی تیاری،مجوزہ آئینی ترمیم کے تحت بچوں کو کم عمری میں والدین کی اجازت کے بغیر جنس تبدیل کرانے کا اختیار حاصل ہوگا ،مسلم کمیونٹی پروپوزیشن ون کو مسترد کرنے کے لیے متحرک

نیویارک (بیورو رپورٹ)نیویارک میں مقیم مسلمانوں کی اسلامی تہذیب اور اقدار کی پامالی خطرہ منڈلانے لگا۔ریاستی حکومت نے مجوزہ  آئینی ترمیم منظور کروانے کی تیاری کرلی۔پانچ نومبر کے صدارتی الیکشن کی ووٹنگ کے دوران بیلٹ پیپر کے ذریعے منظوری لی جائے گی۔یہ مجوزہ آئینی ترمیم  ہے کیا اور مسلمانوں پر اس کے منفی اثرات کیسے مرتب ہوں گے۔ریاست نیویارک نے  آئین کے آرٹیکل ون کی گیارہویں شق میں ترمیم تجویز کی ہے لیکن پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ یہ مجوزہ ترمیم ہے کیا۔دراصل سیکشن الیون میں ترمیم کرکے اس میں نسل،قومیت،عمر،معذوری، جنس،جنسی رجحانات،  صنفی شناخت،صنفی اظہار،حمل، حمل کے نتائج اور تولیدی صحت وغیرہ کو شامل کرلیا جائے گا۔لیکن مسلم کمیونٹی کو اس مجوزہ آئینی ترمیم پر کئی خدشات اور تحفظات ہیں۔ مسلم کمیونٹی کا ماننا ہے کہ اس آئینی  ترمیم کی منظوری  سے اسلامی تہذیب،روایات اور اقدار کو شدید نقصان پہنچے گا بلکہ خاندانی نظام میں بھی بگاڑ پیدا ہوگا۔ممکنہ خدشات میں والدین کے اختیارات کا خاتمہ شامل ہے جس میں کم عمری میں بچے والدین کی اجازت کے بغیر طبی طریقہ کار کے ذریعے اپنی مرضی کے مطابق جنس تبدیل کرواسکیں گے،اسکولوں پر بھی پابندی ہوگی کہ اگر کوئی بچہ اپنی جنس  تبدیل کرنے کا خواہشمند ہے تو اس بات کو بچے کے والدین سے خفیہ رکھا جائے گا،مسلم کمیونٹی کا کہنا ہے کہ یہ مجوزہ آئینی ترمیم مسلمان والدین کو بچوں کے معاملے میں حاصل تمام تر اختیارات کا خاتمہ کردے گی اور والدین اپنے بچوں کی اسلامی اقدار کے مطابق تربیت کرنے سے محروم رہ جائیں گے۔اس کے علاوہ مسلمان لڑکیوں کی خود مختاری بھی متاثر ہوگی کیونکہ مجوزہ آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد جنس تبدیل کروانے والے مردوں کو نہ صرف خواتین کے کھیلوں  میں شامل ہونے بلکہ لڑکیوں کے لاکرز،کمرے،بیت الخلاء کے استعمال کی بھی اجازت مل جائے گی۔حکومت نے اس مجوزہ آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے 5 نومبر کو ہونے والے صداتی الیکشن کے روز کا انتخاب کیا ہے اور بیلٹ پیپر میں ڈیموکریٹ اور ری پبلیکن پارٹی میں سے کسی ایک کو چننے کے علاوہ مجوزہ آئینی ترمیم کے لیے”پروپوزیشن ون ” کو ہاں یا ناں کرنے کا بھی آپشن شامل ہوگا۔مسلم کمیونٹی نے تمام مسلمان ووٹرز سے اپیل کی ہے کہ وہ  اپنے اور اپنے بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کھڑے ہوں اور پانچ نومبر کی ووٹنگ میں”پروپوزیشن ون ”  کو مسترد کردیں۔ 

This post was originally published on VOSA.