ٹرمپ کے حامی و پادری کو کیپٹل ہل کیس میں ڈھائی سال قید10ہزار ڈالرز جرمانے کی سزا

اوہائیو کے پادری 6 جنوری2021کو کیپٹل ہل پر غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے کے لیے لوگوں کو اکسارہے تھے اور بیل ہارن بجاکر ہجوم کو ترغیب دے رہا تھا

واشنگٹن(ویب ڈیسک)امریکی عدالت نے کیپٹل ہل کیس میں جرم ثابت ہونے پر ٹرمپ کے حامی اور اوہائیو کے پادری 59سالہ ولیم ڈنفی کو ڈھائی سال قید10ہزار ڈالرز جرمانے کی سزا کا حکم سنایا ہے ۔امریکی محکمہ انصاف کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق مجرم ولیم 6 جنوری 2021 کو  لوگوں مشتعل کرنے کے لیے بیل ہارن کا استعمال کررہا تھا تاکہ وہ کیپٹل ہل میں غیر قانونی طریقے سے گھس جائیں۔مجرم اور اس کے ساتھیوں کے اقدامات سے امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس میں خلل پڑا تھا یہ اجلاس 2020 کے صدارتی انتخابات سے متعلق انتخابی ووٹوں کا پتہ لگانے اور ان کی گنتی کے لیے بلایا گیا تھا۔ ڈنفی کو جنوری میں دو سنگین الزامات کے تحت بھی سزا سنائی گئی تھی۔استغاثہ کے مطابق ڈنفی نے دسمبر 2020 میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں وارسا اوہائیو میں اپنی جماعت کو بتایا گیا تھا کہ حکومت ظالم ہے  حکومت آپ سے ڈرتی ہے ۔ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم نے انہیں ڈرنے کی کوئی وجہ نہیں دی۔کیپٹل ہل پر حملے کے دوران  ڈنفی مبینہ طور پر ہجوم کو بتاتا ہے کہ الیکشن چوری ہو گیا ہے۔یہ الیکشن ہماری ناک کے نیچے سے چوری کر لیا گیا اور اب وقت آگیا ہے کہ امریکی عوام اٹھ جائیں۔ اٹھو۔ اٹھو۔ آج وہ دن ہے جب ان منتخب عہدیداروں کو یہ احساس ہو گیا ہے کہ ہم سے اب کھیلا نہیں جاسکتا۔

This post was originally published on VOSA.