نیویارک میں ایسٹرن ایکوائن اینسیفلائٹس (EEE) سے پہلی موت

نیویارک(ویب ڈیسک)نیویارک کے ایک رہائشی کی ایسترن ایکوائن اینسیفلائٹس (EEE) سے موت واقع ہو گئی، جو ریاست میں تقریباً ایک دہائی بعد پہلا تصدیق شدہ انسانی کیس تھا۔ گورنر کیتھی ہوکل کے دفتر کے مطابق اس کیس  کی ستمبر کے آخر میں تصدیق ہوئی تھی اور متاثرہ شخص کا تعلق السٹر کاؤنٹی سے تھا۔ نیویارک کے محکمہ صحت کے وڈس ورتھ سینٹر نے 20 ستمبر کو کیس کی تصدیق کی، اور اب کاؤنٹی کے محکمہ صحت کی جانب سے تحقیقات جاری ہیں۔یہ کیس اگست کے آخر میں لانگ آئی لینڈ پر ایک مچھر کے نمونے میں EEE وائرس کی تصدیق کے تقریباً ایک ماہ بعد سامنے آیا۔ ایسترن ایکوائن اینسیفلائٹس ایک نایاب لیکن خطرناک وائرل انفیکشن ہے،جو  مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے اور یہ دماغ کی سوزش کا سبب بنتا ہے۔گورنر ہوکل نے کہا کہ نیو یارک کے شہریوں کی حفاظت میری اولین ترجیح ہے۔ EEE کے پہلے تصدیق شدہ انسانی کیس کے بعد، میری انتظامیہ نے عوامی صحت کے تحفظ کے لیے ریاستی سطح پر اقدامات کیے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اس مریض کی موت کی تصدیق کے بعد، ہم ان کے خاندان کے لیے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔ گورنر کے دفتر کے مطابق، مچھر کے اسپرے کا عمل ستمبر 30 سے نومبر تک جاری رہے گا، اور اس دوران پارکوں کے اوقات اور کیمپنگ کی دستیابی کو محدود کیا جا سکتا ہے۔

This post was originally published on VOSA.