ٹیکساس کے ڈاکٹر وں کوسیفیلس کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش

ٹیکساس میں پیدائشی آتشک کے کیسز میں 400 فیصد اضافہ ہوا ہے،حمل کے دوران سیفیلس کےتین ٹیسٹوں کی ضرورت ،اگر علاج نہ کیا  گیا تو بچوں میں اموات کی شرح 40 فیصد ہوسکتی ہے۔

ٹیکساس(ویب ڈیسک)2017 اور 2022 کے درمیان پیدائشی سیفیلس کے کیسز کی تعداد میں 400 فیصد اضافہ ہوا ہے۔جس پر ڈاکٹروں کی تشویش بڑھ گئی ہے کیونکہ یہ ایک بیماری ہے اگر بروقت علاج نہ ہوا تو نئے پیدا ہونے والے بچوں کی اموات میں اضافہ ہوسکتا ہے اور یہ بیماری دل دماغ ودیگر اعضاء کو متاثر کرتی ہے۔ڈیلس میں پیدائشی بچوں کے حوالے سے سمٹ ہوئی ۔جس میں ڈیلس کاؤنٹی ہیلتھ  کے نمائندوں سمیت بڑی تعداد میں ڈاکٹروں نے شرکت کی۔ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ سیفیلس جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماری کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد میں 400فیصد اضافہ ہوا جو کہ باعث تشویش ہے ریاستی قانون 2019 میں تبدیل ہوا اور حمل کے دوران سیفیلس کے تین ٹیسٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔جن خواتین کو ٹیسٹنگ کے بارے میں نہیں بتایا جا رہا ہے وہ اس کے بارے میں پوچھیں اور نئی ٹیکنالوجی نے ٹیسٹنگ کو بہتر بنایا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ اہم ہے اورپینسلن کی گولی سے انفیکشن کا علاج ممکن ہے۔شاٹ نوزائیدہ بچوں میں کمزور یا اس سے بھی بدتر بیماریوں کو روک سکتا ہے اور اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو  پیدا ہونے والے بچوں میں اموات کی شرح 40 فیصد ہو سکتی ہے۔

This post was originally published on VOSA.