
1سے5امریکی بالغ روزانہ کی بنیاد پر تنہائی کا شکار ہیں،تنہائی کی یہ سطح دو سال کی بلند ترین نشان کو چھورہی ہے،تنہا رہنے والے افراد قبل از وقت مر بھی سکتے ہیں،گیلپ سروے میں انکشاف
نیویارک(ویب ڈیسک)امریکی شہریوں کے تنہائی میں مبتلا ہونے کے رحجان میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے جن میں مرد اور خواتین شامل ہیں ۔1سے5بالغ امریکی شہری روزانہ کی بنیاد پر خود کو تنہا محسوس کرتے ہیں ۔اس بات کا انکشاف گیلپ سروے کی رپورٹ میں ہوا ہے ۔رپورٹ کے مطابق پچھلے دو سالوں کے دوران تنہائی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔رواں سال کے دوران مذکورہ اعدادوشمار کہیں زیادہ ہیں۔سروے کے مطابق17سے18فیصد لوگ سماجی روابط سے کٹے ہوئے ہیں اور25فیصد کے سماجی روابط کم ہیں۔امریکی سرجن جنرل ڈاکٹر وویک مورتی نے اعلان کیا کہ امریکی تنہائی کی وبا میں مبتلا ہیں۔ گیلپ کا اندازہ ہے کہ 52 ملین امریکی بالغ افراد اب بھی سماجی روابط نہ ہونے کی بناء پر تنہا ہونے کا احساس محسوس کرتے ہیں۔سماجی تنہائی صرف اپنے پڑوسیوں سے بات نہ کرنے یا کام پر بات کرنے کے لیے کوئی نہ ہونے سے زیادہ ہے۔ اس کا زندگی کی اطمینان پر گہرا اثر پڑتا ہے ۔ امریکی سرجن جنرل نے تنہائی کے خطرات سے خبردار کیا کہا کہ اپنے ساتھی انسانوں کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کرنے چائیے بات چیت ہونی چائیے ۔ تین آسان چیزیں تنہائی میں مبتلا ہونے سے روک سکتی ہیں جن میں مثبت تعلقات استوار کرنا ،کامیابی کا احساس پیدا کرنا اور فعال رہنا اور ہر روز نتیجہ خیز محسوس کرنا بہت ضروری ہے۔اگر آپ اپنی زندگی کے ان تین پہلوؤں کو دیکھیں تو اس سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے تنہائی کا سامنا کرنے کا امکان 75 فیصد سے زائد کم ہے۔تنہائی سے نمٹنا اچھی صحت کے لیے ضروری ہے۔ایک حالیہ تحقیق کے مطابق تنہا رہنے والے افراد میں قبل از وقت موت کا خطرہ 29 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
This post was originally published on VOSA.