نیویارک:نیویارک سٹی کے سب وے سسٹم میں مصنوعی ذہانت سے چلنے والے ہتھیاروں کے اسکینرز کی آزمائش کے نتائج مایوس کن ثابت ہوئے ہیں۔ ایک ماہ کی طویل جانچ کے دوران ان اسکینرز نے ایک بھی بندوق برآمد نہیں کی، جس سے اس جدید ٹیکنالوجی کی کارکردگی اور مؤثریت پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ نیو یارک سٹی ٹرانزٹ اتھارٹی نے سب وے اسٹیشنز پر جرائم کی روک تھام کے لیے AI-powered ہتھیاروں کے اسکینرز کو نصب کیا تھا۔ اس ٹیکنالوجی کا مقصد ہتھیاروں کی فوری اور غیر مرئی شناخت کرنا تھا تاکہ سب وے میں بڑھتے ہوئے جرائم، خاص طور پر بندوق سے متعلق تشدد کو کم کیا جا سکے۔ تاہم، ایک ماہ کی آزمائشی مدت کے بعد، اسکینرز نے کوئی بندوق نہیں پکڑی، جس سے ان کی افادیت کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا ہو گئے ہیں۔یہ AI-powered اسکینرز جدید سینسرز اور مصنوعی ذہانت کے الگورتھمز کا استعمال کرتے ہوئے جسم میں چھپائے گئے ہتھیاروں کی شناخت کرتے ہیں۔ انہیں سب وے اسٹیشنز کے داخلی مقامات پر نصب کیا گیا تھا تاکہ ہر آنے والے مسافر کی فوری اور غیر دخل اندازی کے ساتھ جانچ کی جا سکے۔ اس نظام کا مقصد یہ تھا کہ مسافروں کو قطاروں میں کھڑے ہوئے یا جامہ تلاشی کی ضرورت نہ پڑے اور بغیر کسی خلل کے تیزرفتار چیکنگ ہو۔ MTA اور شہر کے دیگر متعلقہ ادارے اس ٹیکنالوجی کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لے رہے ہیں۔ MTA کے ترجمان نے کہا کہ، یہ ایک ابتدائی آزمائش تھی، اور ہم اس کے نتائج کو مزید بہتر بنانے کے لیے اقدامات کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکنالوجی میں ممکنہ خامیوں کو دور کیا جا رہا ہے اور مستقبل میں بہتر نتائج کے لیے مزید آزمائشیں بھی کی جا سکتی ہیں۔
This post was originally published on VOSA.