5 نومبر کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات میں کملا ہیرس اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے۔ اگرچہ قومی سطح پر کملا ہیرس کو معمولی برتری حاصل ہے، لیکن مسلم ووٹرز کی حمایت میں بڑی تبدیلیاں سامنے آئی ہیں جو انتخابی نتائج پر اثر انداز ہو سکتی ہیں۔امریکا میں مسلمانوں کی سب سے بڑی تنظیم، امریکی اسلامک کونسل، کی تازہ رائے شماری کے مطابق، مسلم ووٹرز میں گرین پارٹی کی صدارتی امیدوار جل اسٹین کو 42.3 فیصد حمایت حاصل ہے۔ ڈیموکریٹس کی جانب سے اسرائیل کی حمایت اور فلسطینیوں کے خلاف اقدامات پر بائیڈن انتظامیہ کے رویے نے مشی گن اور دیگر علاقوں میں مسلم اور عرب ووٹرز کو ناراض کیا ہے، جو روایتی طور پر ڈیموکریٹس کو ووٹ دیتے آئے ہیں۔ کملا ہیرس اپنی انتخابی مہم کے دوران مشی گن کے ان علاقوں سے گریز کر رہی ہیں جہاں عرب اور مسلم باشندوں کی بڑی تعداد رہتی ہے۔ اس کے برعکس، جل اسٹین مسلم کمیونٹی کے مسائل پر زیادہ توجہ مرکوز کر رہی ہیں، جس کی وجہ سے انہیں بڑی تعداد میں مسلم ووٹرز کی حمایت مل رہی ہے۔اس صورتحال میں، مسلم ووٹرز کی جانب سے جل اسٹین کی حمایت ڈیموکریٹس کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔
This post was originally published on VOSA.