مختلف کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افسران ایک دوسرے کو نسل پرستانہ پیغامات پھیجنے لگے اور نازیبا الفاظ کا استعمال کیا گیا،افسران کے ایک دوسرے کو بھیجے جانے والے نسل پرستانہ پیغامات میڈیا کے پاس پہنچ گئے۔
نیوجرسی(ویب ڈیسک)نیوجرسی کی مونماؤتھ کاؤنٹی کے پولیس افسران ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے ہیں اور ایک دوسرے کو نسل پرستانہ پیغامات بھیجے اور ساتھ نازیبا الفاظ کا کثرت کے ساتھ استعمال کیا۔افسران کے ایک دوسرے کو بھیجے جانے والے پیغامات میڈیا کے سامنے آگئے ہیں۔ایک دوسرے کو پیغامات بھیجھنے والوں میں مختلف کمیونٹی کے افسران شامل ہیں جو کاؤنٹی میں عوام کی جان ومال کی حگفاظت کے لیے خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔پیغامات سامنے آنے کے بعد کاؤنٹی کے مکینوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے کہ پولیس عوام کی جان ومال کی حفاظت کی بجائے ایک دوسرے کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال کررہے ہیں۔یہ پیغامات اس وقت سامنے آئے جب پولیس کار کو حادثہ پیش آیا اور اس کی تحقیقات کے لیے افسران کے فون کا ڈیٹا اکٹھا ہوا تو سنگین انکشافات ہوئے۔ہنٹرڈن کاؤنٹی میں این اے اے سی پی کے صدر ہیریسن ڈیلارڈ نے بیان میں کہا ہے کہ ہمیں تعصب کے بغیر پولیس چائیے جس کا مقصد تمام کمیونٹیز کی یکساں خدمت کرنا ہے۔ڈیلارڈ کا کہنا ہے کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پولیس میں اچھی شہرت کے حامل افراد کو بیج پہننے کی اجازت ہے اور بری شہرت والے خود ہی چلے جائیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ہر ایک افسر کا دل نہیں دیکھ سکتے لیکن ان افسران نے ان افسران نے ہمیں اپنا دل دکھایا ہے،انہوں نے ہمیں دکھایا کہ وہ رنگین لوگوں کے بارے میں کیا سوچتے ہیں۔مارلبورو پولیس ڈیپارٹمنٹ کے ایک افسر نے سیاہ فام کمیونٹی کے ایک رکن کا حوالہ دینے کے لیے ایک توہین آمیز تبصرہ استعمال کیا جو کہ بیان نہیں کیا جاسکتا ہے۔ ایک پیغام میں ایشیائی کمیونٹی کے ایک رکن کے بارے میں تضحیک آمیز تبصرہ کیا گیا۔اسے g__k کے طور پر مخاطب کیا گیا۔فری ہولڈ ٹاؤن شپ کے ایک افسر نے مبینہ طور پر سیاہ فام کمیونٹی کے بارے میں نسلی گالیاں بھیجیں۔اسی طرح پیغام میں کہا گیا کہ یہودی ایک نسل ہے جس سے میں نفرت کرتا ہوں۔ سیاہ فام لوگوں کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں ہے وہ وہاں اپنے مسائل اور نام بناتے ہیں۔ایک پیغام جو سب سے زیادہ نمایاں ہے وہ یہ ہے کہ مجھے n الفاظ سے نفرت ہے۔،” ڈیلارڈ نے کہا کہ یہn الفاظ نہیں کہتا، یہ لفظ کہتا ہے۔ اس میں کوئی ابہام نہیں ہے۔ابھی تک حکام نے تحقیقات کے بارے میں آگاہ نہیں کیا ہے۔ابھی مکمل تحقیقات سے آگاہ نہیں کیا گیا ہے۔
This post was originally published on VOSA.