وفاقی استغاثہ نے میئر ایڈمز کے خلاف بدعنوانی کے مقدمے میں پہلی منصوبہ بند مجرمانہ درخواست دائر کی
نیویارک(ویب ڈیسک) وفاقی استغاثہ نے نیویارک چندہ مہم اسکینڈل میں پہلی بار منصوبہ بند مجرمانہ درخواست عدالت میں دائر کردی ہے اور کہا کہ بروکلین کا رئیل اسٹیٹ کنسٹریکشن فرم کا مالک غیر قانونی چندہ مہم میں حصہ ڈالنے کے لیے کام کررہا تھا اور فرم کا مالک ترکی کے ایک سرکاری اہلکار کے ساتھ ملا ہوا تھا۔استغاثہ نے درخواست میں کہا ہے کہ اس اسکینڈل میں ملوث ایک شخص جرم قبول کرنے کا ارداہ رکھتا ہے اور وہ عوامی کارروائی میں جرم قبول کرنے والا پہلا شخص ہوگا۔ استغاثہ نے کہا کہ رکن نے ایڈمز کے لیے چندے جمع کرکے وائر فراڈ کرنے کی سازش کے الزام ہے اور چندے جمع حقیقی شراکت دار کے علاوہ کسی اور کے نام پر کیے گئے تھے۔ایڈمز نے پھر ان فنڈز کو دھوکہ دہی سے شہر کے مماثل فنڈز پروگرام کے تحت عوامی فنڈنگ حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا۔ ایڈمز کے وکیل الیکس سپیرو نے بیان جاری کیا ہے کہ اس درخواست کا میئر کے کیس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ہم حکومت کے اپنے انٹرویوز سے جانتے ہیں کہ مسٹر آرکن نے بار بار کہا کہ میئر ایڈمز کو ان کے اعمال کا علم نہیں تھا۔نیویارک کی ترک کمیونٹی کا ایک معروف رکن، آرکن کے ایس کے کا شریک مالک ہے جو کہ بروکلین میں واقع ایک تعمیراتی فرم ہے جو لگژری کنڈومینیم میں مہارت رکھتی ہے۔ ایڈمز کے ساتھ اس کی فرم کے تعلقات نومبر 2023 میں سامنے آئے جب تفتیش کاروں نے ایڈمز کے چیف سمیت دیگر کے گھر کی تلاشی لی ۔ایڈمز پر بعد ازاں ایک ترک اہلکار اور دیگر غیر ملکی شہریوں سے عیش و آرام کی سفری مراعات کی شکل میں رشوت لینے اور اپنے فائدے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔جس پر مئیر ایڈمز نے الزامات سے انکار کردیا اور کہا کہ وہ مقابل کریں گے اور عہدے پر رہیں گے ۔فرد جرم میں اپریل 2021 کے ایک عشائیہ کا حوالہ دیا گیا کہ اس عشائیے کا اہتمام ترک اہلکار نے کیا تھا جس میں ایڈمز نے ذاتی طور پر ارکان سے مہم کے لیے غیر قانونی تعاون کی درخواست کی تھی ۔ جس کی شناخت عدالت کے کاغذات میں صرف بزنس مین-5 کے طور پر کی گئی تھی۔جس کے بعد آرکن نے ایڈمز کے لیے SK کے ہیڈ کوارٹر میں ایک فنڈ ریزر کی میزبانی کی جس میں اس کے 11 ملازمین نے مہم کے لیے1200اور1500ڈالرز عطیہ کیے۔ استغاثہ کا الزام ہے کہ یہ شراکت غیر قانونی طور پر عطیات دیتے تھے۔انہی ارکان نے بعد میں ایف بی آئی کو تصدیق کی کہ انہوں نے فنڈ اکٹھا کرنے کے بارے میں ترک اہلکار سے بات کی تھی۔
This post was originally published on VOSA.