
گاڑی ڈرائیور کی شناخٹ کا عمل جاری،کرائے پر ٹرک لینے والا بھی سابقہ فوجی نکلا،تفتیش کار نیو اورلینز واقعے کو بھی مدنظر رکھ کر تحقیقات کررہے ہیں
لاس ویگاس: لاس ویگاس ہوٹل کے باہر بدھ کے روز ٹیسلا سائبر ٹرک دھماکے کی تحقیقات کا دائرہ بیرون ملک تک پھیلا دیا گیا ہے ۔اس ضمن ایک تحقیقاتی ٹیم بیرون ملک جائے گی ۔حکام نے ملک کا نام ظاہر نہیں کیا ہے ۔حکام واقعے کی دہشت گردی کی ممکنہ کارروائی سے متعلق تحقیقات کر رہے ہیں۔ تفتیش کاروں کو ابتدائی تحقیقات کے دوران کچھ شواہد ملے جس کے بعد تحقیقات کا دائرہ کم از کم چار ریاستوں اور بیرون ملک تک پھیلایا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے اس بات کی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں کہ آیا نیو اورلینز اور ویگاس کے واقعات کے درمیان کسی قسم کا کوئی تعلق ہے۔ایف بی آئی سائبر ٹرک دھماکے کے سلسلے میں کولوراڈو اسپرنگس، کولوراڈو میں آپریشن کیا اور تلاشی لی۔حکام کے مطابق گاڑی ٹورو ایپ کے ذریعے کرائے پر لیا گیا تھا ۔اسی طرح نیو اورلینز حملے میں استعمال ہونے والا ٹرک بھی کار شیئرنگ ایپ کے ذریعے کرائے پر لیا گیا تھا۔ تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ سائبر ٹرک کولوراڈو اسپرنگس میں میتھیو لیولزبرگر نامی شخص کو کرائے پر دیا گیا تھا۔جس کے بعد ٹرک میں دھماکہ خیز مواد بڑھا گیا اور ٹرک ڈرائیور کے حوالے کردیا اور سائبر گاڑی کا ڈرائیور ہوٹل کے والیٹ ایریا میں گھسا تو ٹرک دھماکے سے پھٹ گیا ۔جس کے نتیجے میں ڈرائیور مارا گیا۔حکام نے ابھی ایک ہی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔حکام نے بتایا کہ سات راہگیروں کو معمولی چوٹیں آئیں تھیں۔تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ جب گاڑی ہوٹل کے اندر داخل ہونے کے لیے آرہی تھی تو ایک گاڑی پیچھے چل رہی تھی جو شاہد سارا منظر ریکارڈ کررہی تھی ۔اس گاڑی کا بھی تعین کیا جارہا ہے اور ڈرائیور کی شناخت کا عمل جاری ہے۔لاس ویگاس میٹروپولیٹن پولیس ڈیپارٹمنٹ کے شیرف کیون میک مہل نے صحافیوں کو بتایا کہ گاڑی پھٹنے سے پہلے 15 سے 20 سیکنڈ تک ہوٹل کے سامنے کھڑی رہی، جس کے بعد اندر داخل ہوئی تھی۔شیرف نے کہا کہ ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی سے متعلق معلومات فراہم کی ہیں اور تحقیقات میں مکمل تعاون کیا۔میک مہل نے کہا کہ پولیس کا خیال ہے کہ دھماکہ ایک الگ تھلگ واقعہ تھا اور یہ کہ کمیونٹی کو مزید کوئی خطرہ نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پولیس کو یقین نہیں ہے کہ لاس ویگاس کے مشتبہ شخص کی کوئی مدد کر رہا تھا۔ہمیں یقین ہے کہ اب سب کچھ محفوظ ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ جس شخص نے گاڑی کرائے پر حاصل کی وہ بظاہر فوج میں خدمات انجام دے چکا ہے اور اس شخص کے سروس ریکارڈ کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔واقعے کے پیچھے محرکات زیر تفتیش ہیں۔حکام نے گاڑی کرائے پر لینے والے شخص کا نام ظاہر نہیں کیا ہے۔
This post was originally published on VOSA.