معاشی مسائل سے تنگ حملہ آور شمس الدین جبار3خواتین کو طلاق دے چکا تھا

سابقہ بیویوں کے ساتھ رویہ درست نہیں تھا نہ ہی اخراجات پورے کرتا تھا،تیسری طلاق کے بعد خاندان کو مارنے کا بھی منصوبہ رکھتا تھا،تقریبا1سال افغانستان میں تعینات رہا،فوج میں بطور انفارمیشن ٹیکنالوجی خدمات سرانجام دے چکا تھا،جنگی کردار سے حملہ آور کا کوئی براہ راست تعلق نہیں تھا

نیو اورلینز (ویب ڈیسک)امریکا کے شہر نیو اورلینز میں گاڑی سے کچل کر 15 افراد کو مارنے  والے شخص کی شناخت شمس الدین جبار کے نام سے ہوئی ہے جو کہ امریکن شہری ہے اور ہیوسٹن میں پیدا ہوا تھا۔ایف بی آئی کو ملنے والے ریکارڈ میں انکشاف ہوا کہ شمس الدین جبار معاشی مسائل سے تنگ تھا اور اس کے گھریلو معاملات درست نہیں تھے ،اس کے رویے سے سابقہ تین بیویاں بھی تنگ تھیں ۔حملہ آور نے 3خواتین کو طلاق دے رکھی تھی ۔جب خواتین نے عدالت میں کیس داخل کیا تو اس نے فورا طلاق دیدی تھی کیونکہ یہ ان کے اخراجات پورے نہیں کرتا تھا ۔تیسری طلاق کے بعد حملہ آور نے خاندان کو بھی قتل کرنے کا منصوبہ بنارکھا تھا۔ایف بی آئی کا خیال ہے کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران بنیاد پرست ہوچکا تھا اور حماس ۔اسرائیل جنگ نے بنیاد پرستی کو مزید تقویت دی ۔حکام ابھی اس بات کا تعین کررہے ہیں کہ آیا اس کا تعلق براہ راست کالعدم تنظیموں سے تھا کیونکہ ٹرک سے داعش کا جھنڈا برآمد ہوا ہے۔حملہ آور نے واقعے سے قبل سوشل میڈیا پر ویڈیو اپ لوڈز کی تھی جس سے ظاہر ہوتا تھا کہ وہ قتل عام کا منصوبہ رکھتا ہے۔ ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ حملے میں استعمال ہونے والے ٹرک کو کرائے پر حاصل کیا گیا تھااور ٹرک پر ٹیکساس کی لائسنس پلیٹ تھی۔ ٹرک ٹورو ایپ کے ذریعے کرائے پر لیا گیا تھا۔ٹورو کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ ہمیں یقین نہیں ہے کہ لاس ویگاس اور نیو اورلینز کے حملوں میں ملوث کرایہ داروں کا مجرمانہ پس منظر تھا۔ہم چوکنا ہیں اور اعلیٰ ترین معیارات کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔کمپنی نے کہا کہ وہ حکام اور تحقیقات میں مکمل تعاون کررہے ہیں۔ایف بی آئی کو ریکارڈ کے دوران معلوم ہوا کہ حملہ آور شمس الدین جبار امریکن فوج میں خدمات  سرانجام دے چکا ہے۔جبار نے 2007 سے 2015 تک فوج میں انسانی وسائل اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے کرداروں میں خدمات انجام دیں، اس دوران وہ فروری 2009 سے جنوری 2010 تک افغانستان میں تعینات رہا۔فوجی ترجمان نے بیان میں کہا کہ وہ 2015 سے 2020 تک آرمی ریزرو میں آئی ٹی ماہر کے طور پر کام کرتے رہا تھا لیکن اس کا براہ راست جنگی کردار سے تعلق نہیں تھا۔تھیں۔ایف بی آئی فوجی ریکارڈ کی چھان بین کررہی ہے اور ایف بی آئی کا خیال ہے کہ جبار کو فوج سے باعزت طور پر فارغ کر دیا گیا  تھا۔بحریہ کے ترجمان کے مطابق  حملہ آور کو اگست 2024 میں نیوی میں بھرتی کیا تھا وہ کبھی بوٹ کیمپ نہیں گیا تھا اور ایک ماہ بعد اسے تاخیر پر فارغ کردیا گیا۔

This post was originally published on VOSA.