
پولیس چیف کا عہدہ بھی گیا،اہم محفلوں میں موضوع بحث بن گیا اور کردار پر سوال اٹھ گئے اور ساتھ ہی ساتھ اوورٹائم سمیت دیگر نوعیت کی انکوائری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔اب کیس وفاقی ادارے کے پاس بھی آگیا
نیویارک(ویب ڈیسک)نیویارک پولیس کے سابق چیف جیفری میڈری ایک زمانے میں اعلی ترین وردی والے افسر کے ساتھ اثر رسوخ رکھتے تھے ۔ محکمے میں ان کا سکا چلتا تھا اور درجنوں ملازمین ماتحت تھے۔اہم مقدمات کو حل کرنے میں بھی ان کا کوئی ثانی نہیں تھا لیکن ہوا کچھ اس طرح کے ایک غلطی نے میڈری کے سارے کاموں پر پانی پھیر دیا جب ایک ماتحت خاتون افسر نے الزام لگایا کہ میڈری ناپسندیدہ کام کرنے پر مجبور کرتے ہیں اور انکار پر کارروائی کی دھمکی دیتے ہیں۔یہ الزام لگا ہی تھا کہ نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ میں بوچال آگیا اور پولیس چیف جیفری میدری کو عہدے سے استعفی دینا پڑا بلکہ ایک ہفتے بعد وکیل کے ساتھ پریس کانفرنس کرنے پر مجبور ہوئے اور الزامات کی تردید کردی اور کہا کہ مختصر لیکن متفقہ تعلقات تھے۔کہتے ہیں کہ بُرا وقت بتاکر نہیں آتا جیفری کے گھر پر ایف بی آئی نے چھاپہ مارا اور اب ان کا کیس میں وفاقی استغاثہ نے انٹری ڈال دی ہے اور انہیں مختلف سوالات کے جوابات کے لیے طلب کیا ۔وفاقی استغاثہ جیفری میڈری سے باضابط تحقیقات کررہی ہے اور انہیں مجرمانہ تفتیش کا سامنا ہے۔معاملہ یہی نہیں رکا اور ساتھ ہی نیویارک سٹی پولیس ڈیپارٹمنٹ کا داخلی امور کا بیورو قانون نافذ کرنے والے حکام کے ساتھ سابق چیف آف ڈیپارٹمنٹ جیفری میڈری کے خلاف الزامات کی تحقیقات کے لیے کام کر رہا ہے۔محکمہ کے ریکارڈ کے مطابق میڈری کے پرسنل آفیسر لیفٹیننٹ ایپس نے 2024 کے مالی سال میں 1,600 گھنٹے سے زیادہ اوور ٹائم کام کیا، جس سے اس کی تنخواہ 406,515 ڈالر تک پہنچ گئی اور ساتھ ہی ڈیٹیکٹو انگرڈ سینڈرز، میڈری کے ڈرائیور کا 1,400 گھنٹے سے زیادہ اوور ٹائم دکھایا گیا۔ اس کی تنخواہ352,462ڈالرز ظاہر کی گئی ۔
This post was originally published on VOSA.