انڈین امریکنز کی میزبانی میں بین المذاہب افطار ڈنر

نیویارک میں  سماجی  تنظیم  پیپل اِ نیڈ نے  جلسہ ریسٹورانٹ میں اپنا چوتھا سالانہ یونیٹی افطار ڈنر منعقد کیا۔تقریب میں شریک نمایاں شخصیات کو ایوارڈز سے نوازا گیا

پیپل ان نیڈ کے زیر اہتما م کونی آئی لینڈ ایونیو پر واقعہ جلسہ ریسورانٹ  میں اپنا چوتھا سالانہ یونیٹی افطار ڈنر منعقد کیا جس کا آغاز  تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا۔تقریب کے میزبان اور تنظیم کے بانی انوراگ اور  نوشین علی  نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا  اور ان کی آمد پر خیر مقدم بھی کیا۔ تقریب میں سیاسی، سماجی  اور کاروباری حلقوں سمیت  مختلف شعبہ ہائے زندگی سے  وابستہ افراد  کی کثیر تعداد شریک تھی ۔اس موقع پر نوشین علی اور انوراگ کا کہنا تھا کہ ہم  ہمیشہ چاہتے تھے کہ ایسے لوگ جو مشکل وقت سے گزر رہے ہوں ہم ان کی مدد کریں، یہی سوچ کر تنظیم بنائی اور اپنا فرض ادا کر رہے ہیں۔افطار ڈنر میں نیویارک سٹی کے پبلک ایڈووکیٹ جمانی ولیمز، کونسل ممبر شاہانہ حنیف ، کونسل ممبر  ریٹا جوزف، بروکلین چیمبر آف کامرس کے صدر رینڈی پیئرز سمیت دیگر امریکی آفیشلز بھی شریک ہوئے ۔شرکا سے خطاب میں پبلک ایڈووکیٹ جمانی ولیمزاور رینڈپیئرز کا کہنا تھا کہ ہم سب برابر ہیں، انسانیت میں رنگ ، نسل، قومیت او ر مذہب کی تفریق  کوئی اہمیت نہیں رکھتی، ایسی  تنظیمیں سب کے لیے مثال ہیں، بانٹنے والوں کے ہاتھ کبھی خالی نہیں ہوتے۔تقریب میں  پیپل انِ نیڈ کی ممبران او ر والنٹئیرز بھی شریک تھے جنھوں نے بڑھ چڑھ کر انتظامات میں حصہ  لیا۔حاضرین سے  خطاب میں کونسل ممبر ریٹا جوزف اور شاہانہ حنیف  کا کہنا تھا کہ  مختلف کمیونٹی کا اکھٹا ہونا، ایک ساتھ افطار کرنا، ایک دوسرے کی مدد کرنا یہی ہمارے معاشرے کی خوبصورتی ہے ۔افطار ڈنر  میں اسمبلی مین رابرٹ کیرول کے دفتر کی خاتون نمائندہ  سمیت دیگر  نے بھی اظہارِ خیال کیا۔مقررین کا کہنا تھا کہ ساوتھ ایشئن  کمیونٹی  کی روایات  بہت  شاندار ہیں، کورونا کے  وقت  میں بھی ضرورت مندوں کی امداد کرتے دیکھا ہے۔تقریب مغرب کے وقت   اپنے اختتام کے قریب پہنچی تو  ریسٹورانٹ کے حال میں اذان دی گئی جس کے بعد سب نے مل کر ایک ساتھ  افطار کیا۔

This post was originally published on VOSA.