عدالتی نظام کو اپنا کام آزادانہ اور غیرجانبداری سے کرنا چاہیے، ایرک ایڈمز

نیویارک(ویب ڈیسک) نیویارک سٹی کے میئر ایرک ایڈمز نے کہا ہے کہ پرتشدد جرائم میں ملوث غیرملکیوں کو سزا مکمل ہونے کے بعد ملک بدر کیا جانا چاہیے۔

یہ بات میئر ایرک ایڈمز نے اپنے حالیہ انٹرویو کے دوران کہی جہاں انہوں نے ڈومینیکن ریپبلک کے دورے، نیویارک سٹی کی پناہ گزین پالیسی، امیگریشن کے قوانین اور اپنی سیاسی حکمت عملی کے بارے میں بھی کھل کر بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ نیویارک اب بھی سینکچری سٹی ہے، لیکن اس پالیسی کا مطلب یہ ہے کہ وہ لوگ جو قانونی دائرے میں آ کر یہاں رہتے ہیں، کام کرتے اور ٹیکس دیتے ہیں، انہیں شہری سہولتوں تک رسائی دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی بچوں کی تعلیم، صحت کی سہولیات اور بے گھری کے خاتمے جیسے مسائل سے جڑی ہوئی ہے۔ لیکن اُنہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پرتشدد جرائم میں ملوث غیرملکیوں کو سزا مکمل ہونے کے بعد ملک بدر کیا جانا چاہیے، اور اسی تناظر میں انہوں نے رائکرز آئی لینڈ میں امیگریشن افسران کی واپسی کے فیصلے کا دفاع کیا۔ امیگریشن سے متعلق اختیارات کے بارے میں بات کرتے ہوئے ایڈمز نے کہا کہ یہ وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، اور شہروں پر یہ بوجھ ڈالنا غیر منصفانہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سرحدوں کی نگرانی، خطرناک افراد کی شناخت اور امیگریشن کا مؤثر انتظام صرف وفاقی سطح پر ممکن ہے۔ سیاسی حوالے سے ایڈمز نے وضاحت کی کہ وہ ڈیموکریٹک پرائمری میں شامل نہ ہو سکے کیونکہ ان پر لگائے گئے الزامات کی وجہ سے وقت پر تیاری ممکن نہ تھی۔ اب وہ آزاد امیدوار کی حیثیت سے نومبر کے انتخابات میں اپنی کارکردگی اور منصوبوں کو عوام کے سامنے رکھیں گے۔ جب اُن سے پوچھا گیا کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے نیویارک کی اٹارنی جنرل لیٹیشیا جیمز کے خلاف کی گئی شکایت پر ان کا کیا مؤقف ہے، تو انہوں نے کہا کہ عدالتی نظام کو اپنا کام آزادانہ اور غیرجانبداری سے کرنا چاہیے، اور ہر قسم کی تحقیقات انصاف کے اصولوں پر مبنی ہونی چاہیے۔ یہ انٹرویو میئر ایڈمز کی قیادت، شہر کی اندرونی پالیسیوں، وفاقی تعاون اور سیاسی لائحہ عمل کو سمجھنے کے لیے ایک اہم موقع فراہم کرتا ہے۔

This post was originally published on VOSA.