میری لینڈ شہری کا امریکی نظام تک رسائی دینے والا فراڈ بے نقاب

میری لینڈ(ویب ڈیسک) امریکی ریاست میری لینڈ کے رہائشی مین فونگ نگک وونگ نے امریکہ میں آئی ٹی ملازمتوں سے متعلق ایک بڑے دھوکہ دہی اسکینڈل کا اعتراف جرم کر لیا ہے۔

امریکی محکمہ انصاف کے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق، وونگ نے سافٹ ویئر ڈیویلپر کی نوکریاں جھوٹے تعلیمی اور تجرباتی دعووں کی بنیاد پر حاصل کیں اور بعد میں اپنے کمپیوٹر سسٹمز کی رسائی چینی شہریوں کو دے دی، جو اصل کام سرانجام دیتے رہے۔ وہ خود صرف تنخواہیں لیتا رہا۔ عدالتی دستاویزات کے مطابق، وونگ نے ایک ایسی امریکی ٹیک کمپنی سے ملازمت حاصل کی جو فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (FAA) کے ساتھ کام کرتی ہے۔ اس نے امریکی شہریت کا جعلی ثبوت دے کر کمپنی سے لیپ ٹاپ حاصل کیا، اور اس پر ریموٹ ایکسس کا سافٹ ویئر انسٹال کیا جس کے ذریعے چین میں موجود ایک شخص اس سسٹم کو کنٹرول کرتا رہا۔ وونگ کو مارچ سے جولائی 2023 کے درمیان 28 ہزار ڈالر سے زائد تنخواہ ملی، جس کا کچھ حصہ اس نے بیرون ملک بھی بھیجا۔ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ 2021 سے 2024 کے درمیان وونگ نے کم از کم 13 کمپنیوں کو ایسے ہی دھوکہ دیا جس سے تقریباً 9 لاکھ 70 ہزار ڈالر کمائے۔ اس فراڈ سے کئی حساس سرکاری اداروں، بشمول فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کے ڈیجیٹل نظام تک غیر ملکی افراد کو رسائی حاصل ہوئی، جو قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا جا رہا ہے۔ اب وونگ کو 20 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے،  اس کیس کی سماعت امریکی ڈسٹرکٹ جج ڈیبورہ بورڈمین کریں گی، اور سزا کا اعلان 28 اگست کو متوقع ہے۔ اس کیس کی تحقیقات ایف بی آئی کے بالٹیمور فیلڈ آفس نے کی، جبکہ استغاثہ کی نگرانی اسسٹنٹ یو ایس اٹارنی کرسٹینا ہوفمین اور نیشنل سیکیورٹی ڈویژن کی وکیل الیگزینڈرا کوپر پونٹے نے انجام دی ہے۔ یہ مقدمہ ایف بی آئی کی اس نئی مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد امریکہ میں جعلی آئی ٹی ملازمتوں اور “لیپ ٹاپ فارمز” جیسے غیر قانونی نیٹ ورکس کو بے نقاب کرنا ہے، جن کے ذریعے بیرون ملک بیٹھے افراد امریکی اداروں کے سسٹمز تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔

This post was originally published on VOSA.