امریکا میں 1500 طلبا کے ویزے منسوخ

واشنگٹن(ویب ڈیسک) امریکی امیگریشن حکام نے اب تک تقریباً 1500 طلبا کے ویزے منسوخ کر دیے ہیں جس میں زیادہ تر وہ طلبا شامل ہیں جنہوں نے فلسطین کے حامی مظاہروں میں شرکت کی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق امیگریشن حکام نے سینکڑوں طلبہ کے ویزے منسوخ کیے، جن میں سے کچھ کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔ ان میں بڑی تعداد اُن افراد کی ہے جنہوں نے 2024 میں غزہ پر اسرائیلی کارروائیوں کے خلاف امریکہ بھر میں ہونے والے فلسطین حمایت احتجاجوں میں حصہ لیا تھا یا سوشل میڈیا پر فلسطینیوں کے حق میں اظہارِ خیال کیا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی حکومت کا الزام ہےکہ ان طلبا نےکیمپس میں یہود دشمنی اور حماس کی حمایت کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ طلبا، وکلا اور سماجی کارکنوں نے امریکی حکومت کے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا ہے۔ بعض ویزے ایسے طلبہ کے بھی منسوخ کیے گئے جن پر صرف معمولی قانونی خلاف ورزیاں تھیں، جیسے ٹریفک چالان یا رفتار کی خلاف ورزی۔ ماہرین کے مطابق، ویزہ پالیسی کو سیاسی اظہار کی بنیاد پر استعمال کیا جا رہا ہے جس سے اظہارِ رائے کی آزادی متاثر ہو سکتی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان اقدامات کو تعلیمی ماحول اور بنیادی آزادیوں کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ یہ اقدامات کن کن یونیورسٹیوں کو متاثر کر رہے ہیں اور منسوخی کی بنیاد پر کیا اصول لاگو کیے جا رہے ہیں، اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔ مختلف قانونی تنظیمیں ان کارروائیوں کو عدالت میں چیلنج کرنے کی تیاری کر رہی ہیں، جب کہ متاثرہ طلبہ کی بڑی تعداد اپنے مستقبل سے متعلق غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے۔ مارچ کے آخر میں امریکی وزیر خارجہ نے 300 طلبا کے ویزے منسوخ کیے جانے کا کہا تھا لیکن  ویزا منسوخی سے متاثر طلبا کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ امیگریشن لائرزایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ امریکی امیگریشن کے ڈیٹابیس سیوس سے 4700 طلبا کو ہٹایا گیا۔

This post was originally published on VOSA.