
نیویارک(ویب ڈیسک) نیویارک سٹی کے میئر ایرک ایڈمز کا کہنا ہے کہ سیاہ فام میئرز کو نہ صرف اپنے شہری مسائل حل کرنے پڑتے ہیں بلکہ انہیں مسلسل تعصبات اور نظامی رکاوٹوں کا بھی سامنا رہتا ہے۔
نیویارک سٹی کے میئر ایرک ایڈمز نے افریقن امریکن میئرز ایسوسی ایشن کے سالانہ اجلاس میں ایک پُراثر اور جذباتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیاہ فام میئرز کو نہ صرف اپنے شہروں کے پیچیدہ مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ انہیں مسلسل نظامی تعصب اور رکاوٹوں سے بھی گزرنا ہوتا ہے۔انہوں نے AAMA کے بانی کیون جانسن کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ سیاہ فام قیادت کی اصل تصویر دنیا کے سامنے لانے کے لیے ایک نئی اور مؤثر مواصلاتی حکمتِ عملی اپنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ایڈمز نے اپنی میئرشپ کے آغاز کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے ذمہ داری اُس وقت سنبھالی جب نیویارک سٹی کرونا وبا کے تباہ کن اثرات سے گزر رہا تھا۔ شہر میں کاروبار بند تھے، اسکولوں کے دروازے بند ہو چکے تھے، بے روزگاری عروج پر تھی، اور ہزاروں پناہ گزینوں کی آمد نے وسائل پر دباؤ ڈال رکھا تھا۔ ان چیلنجز کے باوجود، ان کی حکومت نے جرائم میں کمی، سستی رہائش کی فراہمی، اور ملازمتوں کے مواقع میں اضافہ جیسے ٹھوس اقدامات کیے۔انہوں نے زور دیا کہ ان کی پالیسیوں کے نتیجے میں سیاہ فام اور لاطینی کمیونٹیز میں بے روزگاری کی شرح میں بیس فیصد تک کمی آئی ہے، جو کہ ایک بڑی کامیابی ہے۔ایڈمز نے اس منافع بخش نظام پر بھی کڑی تنقید کی جو غربت، تعلیمی ناکامی، قید، اور صحت کے مسائل کو برقرار رکھ کر فائدہ اٹھاتا ہے۔ ان کے بقول،یہ نظام صرف تب بدلے گا جب قیادت اس کے خلاف مؤثر اور سنجیدہ قدم اٹھائے گی۔میئر ایڈمز نے اپنی حکومت کی دیگر اہم ترجیحات کا بھی ذکر کیا، جن میں اسکولوں میں ڈسلیکسیا اسکریننگ، اسپتالوں میں لائف اسٹائل میڈیسن کلینک کا قیام، اور ہزاروں غیر قانونی ہتھیاروں کی ضبطگی شامل ہیں۔
This post was originally published on VOSA.