امریکا: سرحدی بفر زون میں داخلے پر تارکین وطن پر مقدمات

امریکی محکمہ انصاف نے میکسیکو سے متصل سرحد پر ایک نئے ملٹری بفر زون میں داخل ہونے پر تارکینِ وطن کے خلاف پہلی بار فوجداری مقدمات کا آغاز کر دیا ہے۔

امریکی خبررساں ادارے دی گارڈین کے مطابق، امریکہ نے میکسیکو سرحد پر قائم نئے فوجی بفر زون میں داخل ہونے پر درجنوں تارکین وطن پر مقدمات قائم کر دیے ہیں، جنہیں سول آزادیوں کی تنظیموں نے سرحدی علاقوں کی "فوجی شکل” اختیار کرنے کا خطرناک اقدام قرار دیا ہے۔  لاس کروسس، نیو میکسیکو کی وفاقی عدالت میں کم از کم 28 افراد پر غیر قانونی طور پر 170 میل طویل اور 60 فٹ چوڑے اس فوجی زون میں داخل ہونے کے الزامات عائد کیے گئے جو اب امریکی فوج کے زیر نگرانی ہے۔ امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے گزشتہ ہفتے اس علاقے کا دورہ کرتے ہوئے اسے ’نیشنل ڈیفنس ایریا‘ قرار دیا اور کہا کہ یہاں داخل ہونے والے غیر قانونی تارکین وطن فوجی اڈے پر داخل ہونے کے مجرم سمجھے جائیں گے۔ اس زون کی نگرانی میں موجود افواج غیر قانونی داخل ہونے والے افراد کو بارڈر پٹرول یا دیگر سول حکام کے حوالے کریں گی۔ امریکن سول لبرٹیز یونین آف نیو میکسیکو نے اسے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا جس کے تحت فوج کو شہریوں کی نگرانی کا اختیار نہیں ہوتا۔ اس علاقے میں گرفتار افراد پر غیر قانونی بارڈر کراسنگ اور فوجی زون میں داخل ہونے دونوں الزامات لگائے گئے ہیں۔ یہ بفر زون 110,000 ایکڑ وفاقی زمین فوج کو منتقل کر کے قائم کیا گیا ہے اور اس کا مقصد امیگریشن کنٹرول کو مزید سخت بنانا ہے۔ یہ قدم ان دائیں بازو کے سیاستدانوں کی دیرینہ خواہشات کی تکمیل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو سرحد پر فوجی تعیناتی کے حامی رہے ہیں۔ مارچ کے ریکارڈ کے مطابق غیر قانونی امیگریشن کی سطح میں واضح کمی دیکھی گئی، لیکن فوجی موجودگی بدستور برقرار ہے۔/

This post was originally published on VOSA.