ٹرانسجینڈر فوجی 6 جون تک استعفیٰ دیں، امریکی وزیرِ دفاع

امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیٹھ نے حکم جاری کیا ہے کہ متحرک ڈیوٹی پر موجود تمام ٹرانسجینڈر فوجی اہلکار 6 جون  تک فوج سے رضاکارانہ طور پر علیحدہ ہو جائیں، بصورت دیگر انہیں زبردستی برطرف کر دیا جائے گا۔

یہ اقدام سپریم کورٹ کی صدر ٹرمپ کے 27 جنوری کے ایگزیکٹو آرڈر کو بحال کرنے کے فیصلے کے بعد اٹھایا گیا ہے، جس کے مطابق ایسے تمام فوجی اہلکار جنہیں جینڈر ڈسفوریا کی تشخیص ہو یا وہ ٹرانسجینڈر کے طور پر شناخت رکھتے ہوں، انہیں فوج سے نکالا جائے گا۔ہیگسیٹھ نے ایک ویڈیو بیان میں کہا، ” ٹرانس اب ڈی او ڈی سے باہر ہیں۔ ہم صدر کے ایجنڈے پر مکمل عملدرآمد کریں گے، خاص طور پر جنگی تیاری کے حوالے سے۔”پینٹاگون کے مطابق، تقریباً 1,000 فعال فوجی اہلکار جینڈر ڈسفوریا کے ساتھ خود کو شناخت کرتے ہیں، جب کہ کل فعال ڈیوٹی فورسز کی تعداد 13 لاکھ کے قریب ہے۔اگر ٹرانسجینڈر اہلکار مقررہ تاریخ تک رضاکارانہ طور پر علیحدہ نہ ہوئے، تو ڈیپارٹمنٹ آف ڈیفنس ان کے خلاف جبری برطرفی کی کارروائی شروع کرے گا۔اب دوبارہ بحال کردہ اس پابندی کے خلاف آٹھ افراد، جن میں سات موجودہ فوجی اہلکار اور ایک خواہشمند شامل ہیں،انہوں  نے قانونی چارہ جوئی شروع کر دی ہے، جنہیں نیشنل سینٹر فار لیسبین رائٹس اور GLAD لاء کی حمایت حاصل ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ یہ پالیسی آئینی طور پر غیر منصفانہ ہے اور مساوی حقوق کی خلاف ورزی کرتی ہے۔

This post was originally published on VOSA.