
ٹینیسی(ویب ڈیسک) امریکی ریاست ٹینیسی کے رہائشی جوشوا ایم راجرز نے وفاقی عدالت میں سابق پولیس افسر کے ساتھ مل کر ایک شہری کو قتل کرنے کے بعد شواہد مٹانے کے لیے لاش کو چھپانے کا اعتراف جرم کر لیا ہے۔
امریکی محکمہ انصاف کے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق، راجرز کے خلاف 18 یو ایس سی سیکشن 1512(c) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے جو سرکاری تحقیقات میں مداخلت سے متعلق ہے۔ حکام کے مطابق 5 جنوری 2021 کو سابق پولیس افسر نے شہری کو اغوا کر کے قتل کیا، اور بعد ازاں جوشوا راجرز نے اس افسر کے ساتھ مل کر لاش کو زنجیروں، پیڈ لاکس اور سیمنٹ بلاکس کے ذریعے باندھ کر وولف دریا میں پھینک دیا۔ محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد شواہد مٹانا اور تفتیشی عمل کو سبوتاژ کرنا تھا۔ راجرز کو زیادہ سے زیادہ 70 ماہ قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے، جس کا حتمی فیصلہ 6 اگست کو سنایا جائے گا۔ساتھ ہی سابق پولیس افسر پر شہری حقوق کی خلاف ورزی، اغوا، اسلحہ رکھنے اور شواہد چھپانے کے الزامات عائد ہیں جس کے خلاف مقدمے کی سماعت 3 نومبر کو شروع ہو گی۔ ایف بی آئی میمفس اور میمفس پولیس ڈیپارٹمنٹ اس کیس کی مشترکہ تفتیش کر رہے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ انصاف کے عمل میں رکاوٹ ڈالنے کی ایسی کوششوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
This post was originally published on VOSA.