
میئر ایرک ایڈمز نے پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ ایک اہم راؤنڈ ٹیبل میٹنگ کی، جس میں مسلم کمیونٹی کے مسائل، خدمات اور شراکت داری پر تبادلہ خیال کیا گیا،اجلاس میں کمشنر عاصم الرحمٰن اور مسلم وومن لائیزون عطیہ شہناز سمیت کمیونٹی عہدیداران اور افسران نےبھی شرکت کی۔
نیویارک سٹی ہال میں میئر ایرک ایڈمز کی زیر صدارت پاکستانی اور مسلم کمیونٹی کے ساتھ ایک اہم راؤنڈ ٹیبل میٹنگ کا انعقاد کیا گیا۔اجلاس میں کمشنر عاصم الرحمٰن، مسلم وومن لائیزون عطیہ شہناز سمیت شہر کے دیگر اعلیٰ افسران اور کمیونٹی نمائندگان نے شرکت کی۔ میٹنگ کا مقصد مسلم اور پاکستانی کمیونٹی کو درپیش مسائل کو براہ راست سننا، ان کی تجاویز حاصل کرنا، اور انتظامیہ کے اقدامات سے متعلق تفصیل سے تبادلہ خیال کرنا تھا۔میئر ایڈمز نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ بطور میئر صرف انتظامی امور تک محدود نہیں بلکہ وہ ایک علامتی حیثیت بھی رکھتے ہیں، جو مختلف کمیونٹیز کی نمائندگی اور شمولیت کو اہمیت دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے انتخابی مہم کے دوران عوام سے مسلسل رابطے میں رہے اور انہوں نے خود کمیونٹی سے پوچھا کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔میئر نے کہا،آپ نے مجھ سے کہا کہ اسکولوں میں حلال خوراک فراہم کی جائے، جُمُعہ کی نماز کے لیے سہولت دی جائے، اور شہر کے دفاتر میں نماز کی ادائیگی کی اجازت دی جائے – ہم نے ان تمام نکات پر کام کیا کیونکہ یہ آپ کی ترجیحات تھیں۔
قبل ازیں عطیہ شہناز نے میئر ایڈمز کی جانب سے مسلم کمیونٹی کے لیے کیے گئے اقدامات کا تفصیلی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ رمضان، عید، اور دیگر مواقع پر کمیونٹی کے ساتھ قریبی روابط قائم کیے گئے، جبکہ اسلامی مراکز اور اسکولوں کے ساتھ بھی تعلقات مضبوط کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ میئر ایڈمز کی قیادت میں مذہبی ہم آہنگی کو فروغ ملا اور مسلم کمیونٹی کو شہر میں ایک باوقار مقام حاصل ہوا۔
کمشنر عاصم الرحمٰن نے پاکستانی کمیونٹی کی نیویارک میں معاشی، سماجی اور شہری ترقی میں کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ کمیونٹی نے ہمیشہ شہر کی بہتری میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔
میئر ایڈمز نے میٹنگ میں موجود اعلیٰ افسران کو کمیونٹی کے مسائل کو سننے اور فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔ خاص طور پر جب ایتھنک میڈیا کے لیے اشتہارات کے مسئلے پر گفتگو ہوئی تو میئر نے متعلقہ افسران کو فوری ایکشن لینے کا حکم دیا اور کہا کہ اس پر جلد کام شروع کر دیا جائے گا۔انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ شہر میں نفرت انگیز جرائم پر قابو پانے کے لیے فوری اور مخصوص اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ میئر نے بتایا کہ شہر کی 10 فیصد آبادی یہودی ہے لیکن نفرت انگیز جرائم کا 51 فیصد نشانہ وہی بن رہے ہیں، جس کی بنیاد پر اینٹی سیمی ٹیزم کے دفتر کا قیام عمل میں لایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی اور کمیونٹی کے خلاف اسی نوعیت کی زیادتی دیکھنے میں آئی تو اسی طرح کے اقدامات کیے جائیں گے۔اس راؤنڈ ٹیبل میں مسلم پولیس آفیسرز، کمیونٹی لیڈرز، اور عام شہریوں نے بھی شرکت کی اور اپنے خیالات اور مطالبات پیش کیے۔ میئر ایڈمز نے سب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کی انتظامیہ مسلم اور دیگر اقلیتی برادریوں کے ساتھ احترام اور شراکت داری کے جذبے سے کام جاری رکھے گی۔
This post was originally published on VOSA.