
وینزویلا(ویب ڈیسک) نیویارک میں وینزویلا سے تعلق رکھنے والے نوجوان ڈیلن کی امیگریشن عدالت کے بعد ICE اہلکاروں کے ہاتھوں گرفتاری پر سخت احتجاج جاری ہے۔
امریکی خبررساں ادارے اے بی سی کے مطابق، نیویارک پبلک اسکول کے 20 سالہ طالب علم ڈیلن کو وفاقی امیگریشن عدالت میں سماعت کے بعد ICE کے اہلکاروں نے حراست میں لیا۔ ڈیلن کو گذشتہ آٹھ دنوں میں ملک کے مختلف حصوں میں منتقل کیا گیا ہے اور اب وہ مغربی پنسلوانیا کی جیل میں قید ہے۔ وکلا کا کہنا ہے کہ اسے قانونی پناہ گزینی کا حق چھیننے کے لیے دھوکہ دیا گیا ہے۔ ڈیلن کے اہل خانہ اور وکلا کا کہنا ہے کہ وہ قانونی طور پر امریکہ آیا تھا، اس کے پاس ورک پرمٹ اور سماجی تحفظ کے کاغذات موجود ہیں اور وہ عدالت کے تمام احکامات کی پابندی کر رہا تھا۔ لوئر مین ہیٹن میں شہر کے تعلیمی محکمے کے باہر مظاہرین نے ڈیلن کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ امیگریشن حقوق کی کارکن پاور مالو نے کہا کہ ڈیلن کو دھوکہ دے کر گرفتار کیا گیا ہے اور وہ سب کچھ قانون کے مطابق کر رہا تھا۔ ڈیلن کی والدہ خوف کے باعث روپوش ہو گئی ہیں۔ کانگریس کے رکن ڈین گولڈمین نے اس گرفتاری کو ریاستی تشدد قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عمل قانونی طریقہ کار پر عمل کرنے والے امیگرنٹس کے خلاف ہے۔ ساتھ ہی سوسو میں ICE کے حراستی مرکز کے باہر مظاہرین نے احتجاج کیا جہاں 23 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ امریکہ میں امیگریشن سخت کرنے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔ سابق سرکاری عہدیدار ٹام ہوماں نے کہا ہے کہ ملک میں 6 لاکھ مجرموں کی گرفتاری کے لیے ٹیموں کی تعداد بڑھائی جا رہی ہے تاکہ جرائم پر قابو پایا جا سکے۔ یہ واقعہ امریکہ میں پناہ گزینوں کے حقوق اور حکومت کی سخت امیگریشن پالیسیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے احتجاجات کی عکاسی کرتا ہے۔
This post was originally published on VOSA.