غزہ میں امداد کی تقسیم کے دوران فائرنگ، 31 جاں بحق

غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی تقسیم کے دوران فائرنگ کے افسوسناک واقعہ میں کم از کم 31 فلسطینی جاں بحق اور 170 سے زائد زخمی ہو گئے۔

امریکی خبررساں ادارے اے بی سی کے مطابق, واقعہ علی الصبح پیش آیا جب بڑی تعداد میں شہری جنوبی غزہ میں ایک امدادی مرکز کی جانب بڑھ رہے تھے۔ عینی شاہدین کے مطابق، جب یہ ہجوم اسرائیلی افواج کے زیرنگرانی قائم "فلیگ چوک” کے قریب پہنچا تو اُن پر مختلف سمتوں سے شدید فائرنگ کی گئی۔ یہ مقام اسرائیلی فوج کے زیر کنٹرول امدادی مرکز سے تقریباً ایک کلومیٹر دور واقع ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ فائرنگ بحری جہازوں، ٹینکوں اور ڈرونز کے ذریعے کی گئی۔ متعدد افراد کو سینے، گردن اور سر میں گولیاں لگیں۔ متاثرین کو قریبی فیلڈ اسپتال اور بعد ازاں ناصر اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے 31 اموات کی تصدیق کردی جبکہ 150 زخمی زیر علاج ہیں۔ ابتدائی اطلاعات میں کم از کم 10 افراد موقع پر جاں بحق ہوئے، جن میں خواتین بھی شامل تھیں۔ واقعے کے فوری بعد اسرائیلی فوج نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ وہ اس بات سے لاعلم ہے کہ فائرنگ انسانی امداد کی تقسیم کے مقام پر اُس کی جانب سے کی گئی ہو لیکن واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔ امدادی سامان فراہم کرنے والی اسرائیلی و امریکی حمایت یافتہ تنظیم "غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن” نے دعویٰ کیا کہ اُس نے علی الصبح 16 ٹرکوں کے ذریعے امداد کی ترسیل کی انہوں نے کسی بھی فائرنگ کے واقعات اور اموات کی خبروں کو "جھوٹ پر مبنی” قرار دیا۔ اس امدادی فاؤنڈیشن کی سرگرمیاں گزشتہ ایک ہفتے سے جاری ہیں لیکن ابتدا ہی سے یہ بدانتظامی، ہجوم پر فائرنگ، اور شدید تنقید کا شکار رہی ہے۔ قبل ازیں بھی 6 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے بعض مواقع پر "وارننگ شاٹس” دینے کا اعتراف کیا ہے مگر فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ اُس کے سیکیورٹی گارڈز نے کبھی ہجوم پر فائرنگ نہیں کی۔ یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کو تقریباً 8 ماہ ہو چکے ہیں۔ یاد رہے کہ یہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو اس وقت شروع ہوئی جب حماس کے جنگجو اسرائیل کے جنوبی علاقوں میں داخل ہوئے، 1,200 سے زائد افراد کو ہلاک کیا اور 251 کو یرغمال بنا لیا۔ اس کے جواب میں اسرائیل نے بھرپور فوجی کارروائی کی جس میں اب تک 54,000 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ غزہ کا 90 فیصد سے زائد علاقہ تباہ ہو چکا ہے اور لاکھوں افراد امداد کے منتظر ہیں۔

This post was originally published on VOSA.