کونٹریراس کی گرفتاری پر نیویارک شہر کا قانونی اقدام

نیویارک(ویب ڈیسک) نیویارک سٹی نے 21 مئی 2025 کو مین ہٹن کی ایک امیگریشن عدالت میں معمول کی پیشی کے بعد گرفتار ہونے والے برانکس کے ایلس پَرَیپ ہائی اسکول کے طالبعلم ڈیلن لوپیز کونٹریراس کی حمایت میں عدالت میں ایک قانونی دستاویز (amicus brief) جمع کروائی ہے۔

میئر ایڈمز کے مطابق، اس دستاویز میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ طالبعلم کی حراست نہ صرف بلاجواز ہے بلکہ اس کے قانونی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ڈیلن کونٹریراس کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے۔ ڈیلن گرین کارڈ کے حصول کی قانونی راہ پر گامزن تھا اور نیو یارک سٹی کے اسائلم ایپلیکیشن ہیلپ سینٹر سے بھی بارہا مدد لے چکا ہے۔ڈیلن اس وقت پنسلوینیا کے موشینن ویلی پروسیسنگ سینٹر میں قید ہے، حالانکہ وہ نیو یارک کا رہائشی ہے۔ نیو یارک سٹی کی جانب سے عدالت میں جمع کروائی گئی دستاویز میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ امیگریشن کے اس طرح کے چھاپے نہ صرف غیرقانونی ہیں بلکہ شہریوں کو خوف میں مبتلا کر کے انہیں انصاف، تعلیم اور دیگر بنیادی سہولیات سے دور کر دیتے ہیں۔ میئر ایرک ایڈمز نے کہا کہ، ڈیلن کو قانون کی پیروی کرنے پر سزا دی گئی، جو نہ صرف ناقابلِ قبول ہے بلکہ شہر کے امن و امان اور یکجہتی کے لیے خطرناک ہے۔ نیو یارک ہمیشہ تارکین وطن کا گھر رہا ہے اور رہے گا۔ اسکول چانسلر ملیسا آویلس راموس نے کہا کہ، ڈیلن ہمارے طلبا میں سے ایک ہے اور ہماری اسکولیں محفوظ جگہیں ہیں جہاں کسی کے امیگریشن اسٹیٹس کو بنیاد نہیں بنایا جاتا۔ اس طرح کی گرفتاریاں ایک اخلاقی غلطی ہیں۔ شہری حکومت نے عدالتی درخواست میں مزید کہا ہے کہ ایسے اقدامات عدالتی نظام کے اعتماد کو مجروح کرتے ہیں اور قانون پر عمل کرنے والوں کو زیرزمین دھکیلنے کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔ اس طرح کے واقعات نیویارک کے اُن لاکھوں افراد پر اثر انداز ہوتے ہیں جو برسوں سے شہر کی معاشی اور ثقافتی ترقی کا لازمی جزو رہے ہیں۔

This post was originally published on VOSA.