
الاباما(ویب ڈیسک) امریکی ریاست الاباما کے چیروپریکٹر گیری فاریسٹ ایڈورڈز نے وفاقی ٹیکس چوری اور محکمہ محصولات کی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات کا اعتراف جرم کر لیا ہے۔
عدالتی دستاویزات اور ٹرائل کے دوران پیش کیے گئے شواہد کے مطابق، شیلبی کاؤنٹی سے تعلق رکھنے والے گیری فاریسٹ ایڈورڈز نے "ہوور ہیلتھ اینڈ ویلنَس سینٹر” کے نام سے ایک چیروپریکٹک کلینک چلایا۔ کئی سالوں تک انکم ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے کے بعد، ایڈورڈز نے 2015 میں 2009 سے 2013 تک کے ریٹرنز فائل کیے اور بعد ازاں 2017 کا ریٹرن بھی جمع کروایا۔ ان ریٹرنز میں ایڈورڈز نے تسلیم کیا کہ وہ 25 لاکھ ڈالر سے زائد ٹیکس کا مقروض ہے مگر اس کے باوجود نہ انہوں نے یہ ٹیکس ادا کیا، نہ ہی اس پر عائد جرمانے اور سود کی ادائیگی کی۔ ایڈورڈز نے محکمہ محصولات کی ٹیکس وصولی کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے کئی اقدامات کیے جن میں مالیاتی اکاؤنٹس چھپانا، اپنے ذاتی اکاؤنٹس سے رقوم نکال کر صرف اپنی اہلیہ کے نام پر موجود اکاؤنٹس میں منتقل کرنا، اپنے خلاف عائد وفاقی ٹیکس لیئنز کو ختم کرنے کے لیے جھوٹے عدالتی دستاویزات داخل کرنا، اور انٹرنل ریونیو سروس (IRS) کے تفتیشی افسران سے جھوٹ بولنا شامل ہے۔ ایڈورڈز کو رواں سال کے آخر میں سزا سنائی جائے گی۔ ٹیکس چوری کے جرم پر انہیں زیادہ سے زیادہ پانچ سال قید اور محکمہ محصولات کی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے پر تین سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ ساتھ ہی عدالتی نگرانی، واجب الادا رقم کی واپسی اور مالی جرمانے کا بھی سامنا ہو گا۔ سزا کا تعین شمالی ضلع الاباما کی امریکی ڈسٹرکٹ جج انا ماناسکو وفاقی ہدایات اور قانونی عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے کریں گی۔ یہ اعلان محکمہ انصاف کے ٹیکس ڈویژن کی قائم مقام نائب اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کیرن ای کیلی اور شمالی ضلع الاباما کی امریکی اٹارنی پرِم ایف ایسکلونا نے کیا۔ کیس کی تفتیش IRS کریمنل انویسٹی گیشن کر رہا ہےجبکہ استغاثہ کی ذمہ داری ٹیکس ڈویژن کے ٹرائل اٹارنی عیسایا بوئیڈ اور اسسٹنٹ امریکی اٹارنی ایلیسن گارنیٹ نے سنبھالی ہے۔
This post was originally published on VOSA.