
اوکلاہوما(ویب ڈیسک) امریکی ریاست اوکلاہوما سٹی کی وفاقی عدالت میں افغانستان کے شہری ناصر احمد توحیدی نے داعش کو مادی معاونت فراہم کرنے اور دہشت گردی کی غرض سے اسلحہ حاصل کرنے کی سازش کا اعتراف کر لیا ہے۔
امریکی محکمہ انصاف کے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق، 27 سالہ ناصر احمد توحیدی نے جون 2024 سے اکتوبر 2024 کے دوران ایک ساتھی کے ساتھ مل کر دو اے کے-47 رائفلیں، 500 گولیاں اور 10 میگزین خریدنے کی سازش کی، تاکہ 5 نومبر 2024 کو الیکشن ڈے کے موقع پر امریکہ میں ایک بڑا حملہ کیا جا سکے۔ توحیدی نے اپنے منصوبے پر داعش کے سہولت کار سے رابطہ بھی رکھا جس سے اسلحے کی خریداری اور گولیوں کی مقدار پر گفتگو کی گئی۔ توحیدی اور اس کے شریک ملزم 18 سالہ عبداللہ حاجی زادہ کو 7 اکتوبر 2024 کو گرفتار کیا گیا جب انہوں نے ایف بی آئی کے خفیہ اہلکار سے ہتھیار اور گولہ بارود خریدا۔ زادہ نے اپریل 2025 میں بالغ کے طور پر جرم قبول کیا۔ امریکی اٹارنی جنرل پاملا بونڈی نے کہا کہ توحیدی نے امریکی عوام کی جانوں کو خطرے میں ڈال کر اس ملک کے اعتماد سے غداری کی، جہاں اسے پناہ ملی تھی۔ اب وہ نہ صرف اپنے امیگریشن اسٹیٹس سے محروم ہو گا بلکہ اسے امریکہ سے مستقل طور پر بے دخل بھی کر دیا جائے گا۔ ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے کہا کہ یہ واقعہ اس بات کی واضح مثال ہے کہ دہشت گردی کی کسی بھی کوشش کو امریکہ میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔ توحیدی کو داعش کو مدد فراہم کرنے پر زیادہ سے زیادہ 20 سال اور اسلحہ حاصل کرنے کے الزام پر 15 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ سزا مکمل ہونے کے بعد توحیدی اور زادہ کو امریکہ سے ہمیشہ کے لیے بے دخل کر دیا جائے گا۔ یہ کیس فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (FBI) کی اوکلاہوما سٹی فیلڈ آفس کی جوائنٹ ٹیرر ازم ٹاسک فورس نے دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر تحقیقات کے بعد عدالت میں پیش کیا۔
This post was originally published on VOSA.