
امریکی محکمہ انصاف نے یو ایس نیول اکیڈمی میں نسلی بنیادوں پر داخلوں کے خلاف دائر مقدمہ ختم کرنے کے لیے مدعی کے ساتھ ایک مشترکہ درخواست عدالت میں جمع کروا دی ہے۔
امریکی محکمہ انصاف کے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق، یہ فیصلہ حکومت کی جانب سے نیول اکیڈمی میں مستقل طور پر نسلی بنیاد پر داخلوں کے خاتمے کی یقین دہانی کے بعد سامنے آیا۔ محکمہ انصاف نے اپیلٹ کورٹ میں جمع کروائی گئی درخواست میں ضلعی عدالت کے اس فیصلے کو بھی کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے جس میں نسلی بنیادوں پر داخلوں کو آئینی قرار دیا گیا تھا۔ درخواست میں بتایا گیا ہے کہ نیول اکیڈمی نے اپنی پالیسی میں واضح ترمیم کی ہے جس کے تحت اب کسی بھی مرحلے پر نسل یا قومیت کو داخلے کے عمل میں مدنظر نہیں رکھا جائے گا اور یہ تبدیلیاں مستقل ہوں گی۔ اٹارنی جنرل پامیلا بونڈی نے کہا ہے کہ حکومت میرٹ پر مبنی نظام کے فروغ اور غیر قانونی امتیاز کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ نیول اکیڈمی میں داخلے اب مکمل طور پر قابلیت کی بنیاد پر ہوں گے۔ محکمہ انصاف کے مطابق، نیول اکیڈمی میں نسلی بنیاد پر فیصلے قومی سلامتی، صلاحیت، بھرتی یا ادارے کی ساکھ کے لیے سودمند نہیں سمجھے جاتے اور اب یہ عمل ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا گیا ہے۔
This post was originally published on VOSA.