کیلیفورنیا کے رہائشی کا دہشت گردی کے الزام میں زیرِ حراست

کیلیفورنیا(ویب ڈیسک) امریکی ریاست کیلیفورنیا کے رہائشی اماد اختر کو وفاقی حکام نے دہشت گرد تنظیم داعش کو مادی معاونت فراہم کرنے کی کوشش کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق، کیلیفورنیا کے شہر اسٹاکٹن سے تعلق رکھنے والا 33 سالہ اماد اختر رواں سال فروری سے آن لائن ایک ایسے فرد سے رابطے میں تھا جسے وہ داعش کا رکن سمجھتا تھا، لیکن وہ دراصل قانون نافذ کرنے والے ادارے کا خفیہ اہلکار تھا۔ تحقیقات کے دوران اختر نے داعش اور جہاد کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کیا، تنظیم میں شمولیت کے لیے بیرون ملک جانے اور داعش کو مالی اور اسلحہ جاتی معاونت فراہم کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ اپریل 2025 میں اس نے متعدد مرتبہ مالی امداد فراہم کی، جس پر اہلکار نے اطلاع دی کہ اس رقم سے ہتھیار خریدے گئے ہیں۔ اختر نے اس کے جواب میں مزید رقم بھیجنے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا، ’’اللہ ہمارے دشمنوں کو تباہ کرے۔‘‘ حکام کا کہنا ہے کہ اختر نے پُرتشدد کارروائیوں کی منصوبہ بندی پر بھی گفتگو کی، جن میں ایک مخصوص فرد کو نشانہ بنانے اور دھماکہ خیز مواد سے حملہ کرنے کی خواہش شامل تھی۔ 23 جون کو اختر نے ایک خفیہ اہلکار سے ملاقات کی جسے وہ داعش کا رکن سمجھتا تھا اور اسے نقد رقم، اسلحہ، میگزین، کپڑے اور دوربین فراہم کی۔ حکام کے مطابق اگر اختر پر جرم ثابت ہو جاتا ہے تو اسے 20 سال قید اور 2 لاکھ 50 ہزار ڈالر تک جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔ مقدمے کی تحقیقات ایف بی آئی کے سیکریمنٹو فیلڈ آفس نے نیویارک فیلڈ آفس اور نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کی معاونت سے کی ہیں جبکہ پراسیکیوشن نیشنل سیکیورٹی ڈویژن اور ایسٹرن ڈسٹرکٹ آف کیلیفورنیا کے اٹارنیز کر رہے ہیں۔ وفاقی حکام نے واضح کیا ہے کہ فوجداری شکایت صرف الزام ہوتا ہے، اور ہر ملزم کو جرم ثابت ہونے تک بےگناہ تصور کیا جاتا ہے۔

This post was originally published on VOSA.