لاس اینجلس کی میئر پر امیگریشن قوانین میں رکاوٹ ڈالنے پر مقدمہ دائر

لاس اینجلس(ویب ڈیسک) امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس کی میئر کیرن باس اور لاس اینجلس سٹی کونسل کے خلاف امریکی وفاقی محکمہ انصاف نے وفاقی امیگریشن قوانین کی راہ میں مبینہ رکاوٹ ڈالنے پر مقدمہ دائر کر دیا ہے۔

امریکی محکمہ انصاف کے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دوبارہ انتخابی کامیابی کے بعد لاس اینجلس کی جانب سے اپنائی گئی "سینچری سٹی” پالیسیوں نے نہ صرف وفاقی قانون کی خلاف ورزی کی بلکہ وفاقی امیگریشن اداروں کے ساتھ تعاون سے بھی انکار کیا، جس کے نتیجے میں شہر میں حالیہ فسادات، لوٹ مار، تشدد اور قانون شکن صورتحال پیدا ہوئی۔ ان واقعات کے بعد وفاقی حکومت کو کیلیفورنیا نیشنل گارڈ اور امریکی میرینز کو تعینات کرنا پڑا۔ اٹارنی جنرل پامیلا بانڈی نے کہا ہے کہ ’’سینکچوئری پالیسیز ہی وہ بنیادی وجہ ہیں جنہوں نے لاس اینجلس میں حالیہ بدامنی، تشدد اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں کو جنم دیا ہے۔ سنٹرل ڈسٹرکٹ آف کیلیفورنیا کے امریکی اٹارنی بل اسیلی نے کہا کہ ’’یہ مقدمہ سٹی آف لاس اینجلس کو وفاقی امیگریشن قانون کے نفاذ میں دانستہ رکاوٹ ڈالنے کے لیے جوابدہ ٹھہراتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’امریکی آئین کی بالادستی کی شق (Supremacy Clause) شہروں کو یہ اختیار نہیں دیتی کہ وہ مرضی سے کچھ وفاقی قوانین پر عمل کریں اور کچھ کو نظرانداز کر دیں۔ اٹارنی جنرل بانڈی نے اپنے عہدہ سنبھالنے کے پہلے دن محکمہ انصاف کے سول ڈویژن کو ہدایت دی تھی کہ وہ ریاستی و مقامی قوانین، پالیسیوں اور اقدامات کا جائزہ لیں جو وفاقی امیگریشن قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں یا اس کی راہ میں رکاوٹ ہیں اور جہاں ضروری ہو ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ یہ مقدمہ سول ڈویژن کی جانب سے ملک بھر میں "سینکچوئری سٹی” پالیسیوں کے خلاف دائر کیے گئے مقدمات کی کڑی ہے جن میں نیویارک اور نیو جرسی بھی شامل ہیں۔

This post was originally published on VOSA.