
نیویارک(ویب ڈیسک) نیویارک سٹی کے میئر ایرک ایڈمز نے چھ نئے ججز کی تقرری کا اعلان کیا ہے، جن میں دو کریمنل کورٹ اور چار سول کورٹ کے لیے ججز شامل ہیں۔
میئر ایڈمز نے کہا ہے کہ یہ معزز نیویارکرز عدلیہ کے نظام کا اہم حصہ بن کر شہر کو محفوظ بنانے اور خاندانوں کے لیے بہترین جگہ بنانے میں مدد کریں گے۔ انہوں نے ان ججز کی قانون کی حکمرانی کے لیے وابستگی اور خدمات پر شکریہ ادا کیا۔ کریمنل کورٹ کے لیے تقرری حاصل کرنے والوں میں جج اورویل رینالڈز شامل ہیں، جو پہلے برونکس کاؤنٹی کے اسسٹنٹ ڈسٹرکٹ اٹارنی اور نیویارک سٹی لا ڈیپارٹمنٹ کے ڈپٹی بیورو چیف رہ چکے ہیں۔ جج شیرین زرابی نے لیگل ایڈ سوسائٹی اور بروکلین ڈیفنڈر سروسز میں خدمات انجام دیں اور حال ہی میں سپریم کورٹ، کنگز کاؤنٹی میں پرنسپل کورٹ اٹارنی کے طور پر کام کر رہی تھیں۔ سول کورٹ میں تقرری حاصل کرنے والوں میں جج جیکلین کابریرا شامل ہیں، جنہوں نے 20 سال سے زائد عرصے تک فیملی لا کے معاملات میں نجی پریکٹس کی اور بعد ازاں فیملی کورٹ میں سپورٹ مجسٹریٹ کے طور پر کام کیا۔ جج لارن نورٹن لرنر یو ایس ڈیپارٹمنٹ آف لیبر اور نیویارک سٹی ایڈمنسٹریشن فار چلڈرنز سروسز کے ساتھ بھی وابستہ رہ چکی ہیں۔ جج ایرک پنسیونالٹ نے اٹارنی جنرل کے دفتر اور اپیلیٹ ڈویژن میں مختلف قانونی عہدوں پر کام کیا اور سپریم کورٹ میں جسٹس کے سینئر پرنسپل لا کلرک کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ جج اسکاٹ شوارٹز نے نجی پریکٹس کے علاوہ ریچمنڈ کاؤنٹی ڈسٹرکٹ اٹارنی کے دفتر میں بھی خدمات انجام دیں اور 20 سال تک مختلف خاندانی اور نابالغوں سے متعلق مقدمات میں وکالت کی۔ سٹی ہال کی چیف کاؤنسل ایلیسن اسٹوڈارٹ نے ان ججز کی تقرری کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیویارکرز ایک منصفانہ عدالتی نظام کے حقدار ہیں اور یہ تقرریاں ان اقدار کی نمائندگی کرتی ہیں۔
This post was originally published on VOSA.