نائجیرین شہری کا بزرگ امریکیوں کو وراثت کے نام پر دھوکہ دینے کا اعتراف

امریکی وفاقی عدالت میں ایک نائجیرین شہری نے حال ہی میں امریکہ میں بزرگ شہریوں کو وراثت کے نام پر دھوکہ دینے والی بین الاقوامی فراڈ اسکیم میں ملوث ہونے کا اعتراف جرم کر لیا۔ 

وفاقی عدالت میں جمع کروائے گئے دستاویزات کے مطابق، 41 سالہ ایہِس لارنس آخمئے کئی سالوں پر محیط اس اسکیم کا حصہ رہا، جس میں بزرگ اور کمزور امریکی شہریوں کو اسپین کے ایک فرضی بینک کی جانب سے جعلی خطوط ارسال کیے گئے۔ ان خطوط میں دعویٰ کیا جاتا تھا کہ موصول کنندہ کو بیرون ملک انتقال کر جانے والے کسی رشتہ دار کی جانب سے کروڑوں ڈالر کی وراثت حاصل ہونے والی ہے لیکن اس رقم کے حصول سے قبل "ڈیوٹی فیس”، ٹیکس اور دیگر اخراجات کی مد میں متعدد ادائیگیاں درکار تھیں۔ آخمئے اور اس کے ساتھیوں نے امریکہ میں مقیم متعدد سابق متاثرین کو استعمال کیا تاکہ وہ دھوکے سے حاصل شدہ رقم وصول کر کے ملزمان یا ان سے وابستہ افراد کو منتقل کریں۔ عدالت میں اعتراف جرم کرتے ہوئے آخمئے نے تسلیم کیا کہ اس اسکیم کے ذریعے 400 سے زائد افراد سے 60 لاکھ ڈالر سے زیادہ کی رقم ہتھیائی گئی، جن میں زیادہ تر افراد بزرگ اور کمزور طبقے سے تعلق رکھتے تھے۔ آخمئے نے 17 جون کو میل اور وائر فراڈ کی سازش کے الزام میں قصور وار ہونے کا اعتراف کیا ہے۔ عدالت کے مطابق اس جرم پر زیادہ سے زیادہ 20 سال قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔ یہ کیس محکمہ انصاف کے کنزیومر پروٹیکشن برانچ، یو ایس پوسٹل انسپیکشن سروس اور ہوم لینڈ سیکیورٹی انویسٹی گیشنز نے مشترکہ طور پر تحقیقات کے بعد تیار کیا ہے۔ مقدمے میں برطانیہ، اسپین، نائجیریا اور پرتگال کی حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بھی تعاون فراہم کیا۔ اب تک اس اسکیم سے متعلق سات دیگر غیر ملکی شریک ملزمان کو سزا سنائی جا چکی ہے، جنہیں 82 سے 128 ماہ قید کی سزائیں دی گئیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ ایسی بین الاقوامی اسکیموں کے خلاف کارروائی جاری رہے گی تاکہ امریکی شہریوں خصوصاً بزرگوں کو مالی استحصال سے محفوظ رکھا جا سکے۔

This post was originally published on VOSA.