
نیورک اسٹیٹ کی سپریم کورٹ نےوائس آف ساؤتھ ایشیا ٹی وی کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ بے بنیاد قرار دیتے ہوئے پہلی ہی پیشی میں نمٹا دیا۔عدالت نے درخواست گزار احمد علی عزیر کے ووسا ٹی وی انتظامیہ اور وابستہ افراد پر لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد قراردے دیے ۔
نیویارک کے رہائشی احمدعلی عزیر جو کہ نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ میں رضا کار کیپٹن بھی ہیں انھوں نے ریاست نیویارک کی سپریم کورٹ میں ووسا ٹی وی اور اس سے وابستہ دیگر افراد کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا تھا ۔درخواست گزار نے یہ الزام عائد کیا تھا کہ ووسا ٹی وی نے بے بنیاد صحافت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کے خلاف خبریں چلائیں اور اسے بلیک میل کرنے کی کوشش کی۔
نیویارک اسٹیٹ کی سپریم کورٹ نے اس درخواست پر ووسا ٹی وی انتظامیہ اور وابستہ دیگر افراد کو گزشتہ روز 3 جولائی کو طلب کیا۔ ووسا ٹی وی کے صدر فہیم میاں نے عدالت میں پیشی کے دوران احمد علی عزیز سے متعلق نشر و اشاعت خبروں کے دستاویزی ثبوت پیش کئے ۔فہیم میاں نے موقف اختیار کیا کہ ووسا ٹی وی نے ہمیشہ حق اور سچ کا ساتھ دیا ہے۔ تمام تر خبریں حقائق پر مبنی تھیں اور ووسا ٹی وی کی ٹیم نے انتہائی زمہ دارانہ صحافت کی اور حقائق پر مبنی خبریں چلائیں۔سماعت کے دوران در خواست گزار احمد علی عزیر ووساٹی وی پر عائد کردہ اپنے الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا۔
معزز عدالت کی جج نے جرح مکمل ہونے پر درخواست گزار کے ووسا ٹی وی پر تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیا اور دعویٰ خارج کر دیا۔ اس حوالے سے وائس آف ساوتھ ایشیا کے سی ای او زاہد رانا کا کہنا تھا کہ ووسا ٹی وی نے ہمیشہ حق اور سچ پر مبنی صحافت کی ہے۔ بلا امتیاز کمیونٹی سروس اور عوام تک درست معلومات کی رسائی ووسا ٹی وی کا بنیادی مقصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج اس کیس کا فیصلہ حق اور سچائی کی فتح ہے۔ ہم پر لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد تھے۔ امریکی قانون آزادی صحافت کو فروغ دیتا ہے اور معزز عدالت کے فیصلے میں انصاف ہوا اور آزادی صحافت کی جیت ہوئی۔ سی ای او ووسا ٹی وی کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس فیصلے کے بعد انتظامیہ اپنے آئندہ لائحہ عمل کے لئے اپنے قانونی مشیر احسان الله بوبی کے زریعے قانون دانوں سے مشاورت کر رہی ہے۔
This post was originally published on VOSA.