ایڈمز کا چائلڈ کیئر کے لیے 80 ملین ڈالر کی اضافی فنڈنگ مختص

نیویارک(ویب ڈیسک) نیویارک سٹی کے میئر ایرک ایڈمز نے مالی سال 2026 کے منظور شدہ بجٹ میں کم آمدنی والے خاندانوں کے لیے چائلڈ کیئر اور ابتدائی تعلیم کی سہولیات کے دائرہ کار کو وسعت دینے کے لیے 80 ملین ڈالر کی اضافی فنڈنگ مختص کر دی ہے۔

میئر ایرک ایڈمز کے مطابق، اس اقدام کا مقصد پری کنڈرگارٹن سطح کے خصوصی تعلیمی طلبہ کے لیے تھراپی اور دیگر معاون خدمات کو مضبوط بنانا اور 0 سے 2 سال کے بچوں کے لیے کم آمدنی والے خاندانوں کو چائلڈ کیئر کی مفت سہولت فراہم کرنے کا ایک پائلٹ پروگرام شروع کرنا ہے۔ اگر یہ پائلٹ کامیاب رہا تو نیویارک سٹی امریکہ کا پہلا بڑا شہر بن سکتا ہے جو کم آمدنی والے خاندانوں کے لیے پیدائش کے بعد سے ہی یونیورسل چائلڈ کیئر فراہم کرے گا۔ ایڈمز نے کہا بجٹ میں 70 ملین ڈالر خصوصی تعلیمی طلبہ کو آکوپیشنل تھراپی، اسپيچ تھراپی اور دیگر ضروری خدمات کی فراہمی کے لیے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ 10 ملین ڈالر کا پائلٹ پروگرام نیویارک سٹی پبلک اسکولز کے ذریعے چلایا جائے گا تاکہ شہر کے پسماندہ علاقوں میں بچوں کی ابتدائی نگہداشت اور تعلیم کی رسائی میں اضافہ کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا پائلٹ منصوبے کا آغاز جنوری 2026 میں متوقع ہے اور اس سے قبل شہر چائلڈ کیئر فراہم کرنے والوں سے شراکت کے امکانات کا جائزہ لے گا۔ بجٹ کے تحت خصوصی تعلیم کی تشخیص کی رفتار بڑھانے، کیس لوڈ کم کرنے اور والدین کو بہتر تعاون فراہم کرنے کے لیے اضافی عملہ بھی تعینات کیا جائے گا۔ میئر کا کہنا ہے کہ یہ فنڈنگ ایسے بجٹ کی عکاسی کرتی ہے جس کی ان کے خاندان کو ماضی میں ضرورت تھی، اور آج وہ اسے نیویارک کے ورکنگ کلاس خاندانوں کو مہیا کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام شہر میں زندگی کو زیادہ قابل برداشت بنانے اور نیویارک کو بچوں کی پرورش کے لیے بہترین مقام بنانے کی سمت ایک اور قدم ہے۔ یہ فنڈنگ ایڈمز انتظامیہ کی اُن تاریخی سرمایہ کاریوں کا تسلسل ہے جن میں 3-K اور پری-کے پروگراموں کا فروغ، خصوصی تعلیمی طلبہ کی مدد، اور چائلڈ کیئر کے اخراجات میں واضح کمی شامل ہے۔ اس وقت شہر میں اوسط فی بچہ سالانہ چائلڈ کیئر کوپے 1,500 ڈالر سے کم ہو کر 220 ڈالر سے بھی نیچے آچکا ہے جبکہ بعض کم آمدنی والے خاندانوں کے لیے یہ صرف 4.80 ڈالر فی ہفتہ ہے۔ ان اقدامات کو نیویارک کے متعدد ماہرین، منتخب نمائندوں اور چائلڈ ایجوکیشن سے وابستہ تنظیموں نے خوش آئند قرار دیا ہے۔

This post was originally published on VOSA.