نیویارک: نوجوانوں کے ذہنی صحت پروگرام کو خطرہ

نیویارک(ویب ڈیسک) نیویارک سٹی نے وفاقی حکومت کی نئی امیگریشن پالیسی کے خلاف قانونی اعلامیہ جمع کرا دیا ہے، جس کے مطابق ذہنی صحت اور منشیات سے نجات کے پروگرام صرف مخصوص امیگریشن حیثیت رکھنے والوں کے لیے محدود کیے جا رہے ہیں۔

نیویارک سٹی نے وفاقی حکومت کی نئی امیگریشن پالیسی کے خلاف قانونی اعلامیہ جمع کرا دیا ہے، جس کے مطابق ذہنی صحت اور منشیات سے نجات کے پروگرام صرف مخصوص امیگریشن حیثیت رکھنے والوں کے لیے محدود کیے جا رہے ہیں۔ سٹی نے اس اقدام کو نوجوانوں کے لیے جاری اہم سروسز کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔یہ قانونی کارروائی اٹارنی جنرل لیٹیشیا جیمز اور 21 دیگر ریاستوں کے ساتھ مل کر "پرسنل ریسپانسبلٹی اینڈ ورک اپورچونٹی ریکنسیلیئیشن ایکٹ” کے خلاف کی جا رہی ہے۔ سٹی نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ پالیسی نافذ ہوئی تو "Partnership for Early Diversion of Youth” جیسے پروگرام بری طرح متاثر ہوں گے، جس سے جرائم میں اضافے کا خدشہ ہے۔میئر ایرک ایڈمز کا کہنا ہے کہ عوامی تحفظ امیگریشن اسٹیٹس کا محتاج نہیں، جبکہ ہیلتھ کمشنر ڈاکٹر مشیل مورس نے کہا کہ کمزور نوجوانوں کو بروقت ذہنی صحت کی سہولیات فراہم کرنا شہر کی ترجیح ہے۔متنازعہ پالیسی کے تحت نوجوانوں سے ان کی امیگریشن حیثیت کی تصدیق طلب کی جائے گی، جو حکام کے مطابق نہ صرف ناقابل عمل ہے بلکہ نوجوانوں کو خوفزدہ کر کے ان سروسز سے دور کر سکتی ہے۔نیویارک سٹی نے عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس نئی پالیسی کو روکے اور تمام نوجوانوں کے لیے برابری کی بنیاد پر خدمات کی فراہمی یقینی بنائے۔

This post was originally published on VOSA.