ایک ہزار ڈالر ادائیگی پر امریکا میں رہائش کا مجوزہ بل تیار

امریکا میں مقیم غیر قانونی  تارکینِ وطن کو قانونی قیام کی مشروط اجازت دینے کے لیے ڈیگنیٹی ایکٹ دو ہزار  پچیس کا مجوزہ بل تیار کرلیا گیا۔بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن سالانہ ایک ہزار ڈالر  کی ادائیگی کرکے  امریکا  میں رہ سکیں گے ۔

ایک ہزار ڈالر سالانہ دیں اور امریکہ میں قانونی  طریقے   سے رہیں ۔لیکن گرین کارڈ اور شہریت نہیں ملے گی۔ مہذب انداز میں کام کریں، ٹیکس دیں اور امریکی قوانین کی مکمل پاسداری کریں۔یہ سب ڈیگنٹی ایکٹ 2025 کی شفارشات ہیں  جو امریکہ میں غیر قانونی تارین وطن کے لئے امید کی ایک کرن بن کر سامنے آیا ہے۔

ڈگنیٹی ایکٹ5 میں  سال یا اس سے زائد عرصہ امریکہ میں مقیم شفاف بیک گراونڈ کے حامل غیر قانونی تارکین وطن کو ایک ہزار سالانہ ادائیگی کے عوض امریکہ میں قانونی قیام کی مشروط اجازت دینے کی تجویز پیش کر دی گئی ہے۔ ڈگنیٹی پروگرام کے تحت دی گئی قانونی حیثیت شہریت کا راستہ یا امیگریشن کے لیے خاندان کے افراد کی کفالت کا ذریعہ نہیں ہو گی۔ اس ضمن میں کانگریس وومن سالزار نے کیپٹل ہلز میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ یہ بل 2021 سے  پہلے  امریکا میں مقیم  غیر دستاویزی  تارکین وطن کو قانونی حیثیت   فراہم کرے گاجبکہ سرحدی حفاظت کو بڑھانا اور قانونی امیگریشن نظام کو جدید بنانا بھی  اس بل کا حصہ ہیں۔

انہوں نے ڈگنیٹی ایکٹ کو امیگریشن بحران کے حل تناظر میں ایک انقلابی قدم قرار دیتے  ہوئے کہا کہ سرحد کو محفوظ بنائیں، غیر قانونی امیگریشن کو روکیں، اور طویل مدتی تارکین وطن کو یہاں رہنے اور کام کرنے کا موقع فراہم کریں۔ کانگریس وومن نےمزید کہا کہ کوئی معافی نہیں۔ کوئی ہینڈ آؤٹ نہیں۔ کوئی شہریت نہیں۔ صرف احتساب ۔۔یہی ہماری معیشت اور ہمارے مستقبل کے لیے استحکام کا راستہ ہے۔

فلوریڈا ریپبلکن کی تجویز ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ سالانہ 10 لاکھ ملک بدری کے اپنے ہدف پر عمل پیرا ہے، جس کی حمایت 170 بلین ڈالر کے امیگریشن انفورسمنٹ پیکج سے کی گئی ہے ۔اس پیکج میں  نئے حراستی مراکز اور 10 ہزار  اضافی افسران کے لیے امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ کے لیے 75 بلین ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔

امریکی امیگریشن ماہرین کا کا کہنا ہے کہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہابھی یہ واضح نہیں کہ یہ بل  ایوان تک پہنچے گا اور قانون بنتا ہے یا نہیں۔دونوں طرف پسند اور ناپسند کرنے کے لیے بہت کچھ ہے، لیکن یہ اس حقیقت کو اجاگر کرنے کے قابل ہے کہ اب بھی کسی ایسے موضوع پر سمجھوتہ کرنے کے لیے نیک نیتی سے کوششیں جاری ہیں جس کی اشد ضرورت ہے۔

This post was originally published on VOSA.