نیویارک: کم آمدنی والے افراد کے لیے تیز رفتار وائی فائی سروس کی فراہمی

نیویارک(ویب ڈیسک) نیویارک سٹی کے میئر ایرک ایڈمز نے شہر بھر میں کم آمدنی والے شہریوں کے لیے ایک نئے منصوبے ’لبرٹی لنک‘ کا اعلان کیا ہے،  جس کے تحت کم آمدنی والے ہزاروں نیویارکرز کو اُن کی رہائش گاہوں میں تیز رفتار انٹرنیٹ فراہم کیا جائے گا۔

ہاؤسنگ پریزرویشن اینڈ ڈیولپمنٹ (HPD) کے قائم مقام کمشنر احمد تیگانی کے مطابق، یہ پروگرام 35 مکمل طور پر سستی رہائشی عمارتوں میں تقریباً 2,200 گھریلو صارفین کو سہولت دے گا، جن میں زیادہ تر اپر مین ہٹن اور برونکس کے علاقے شامل ہیں۔ یہ اقدام HPD اور نیویارک پبلک لائبریری (NYPL) کی شراکت داری سے عمل میں لایا جا رہا ہے، جس کے لیے HPD نے ابتدائی طور پر 3.25 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ منصوبے کے تحت فائبر نیٹ ورک کے ذریعے عمارتوں میں بلڈنگ وائیڈ وائی فائی انفراسٹرکچر قائم کیا جائے گا تاکہ رہائشیوں کو براہِ راست انٹرنیٹ رسائی حاصل ہو سکے۔ ایڈمز نے کہا ہے کہ جدید دور میں انٹرنیٹ ایک بنیادی سہولت بن چکا ہے اور ’لبرٹی لنک‘ کا مقصد اس سہولت کو کم آمدنی والے نیویارکرز کے لیے قابلِ رسائی بنانا ہے۔ ان کے مطابق یہ منصوبہ ’بگ ایپل کنیکٹ‘ پروگرام کی کامیابی کے بعد ایک اور بڑا قدم ہے، جو شہریوں کو تعلیم، ملازمت، صحت اور دیگر خدمات سے جُڑے رہنے میں مدد دے گا۔ یہ منصوبہ تین سال پر محیط ایک پائلٹ پروگرام ہے جس میں مختلف ماڈلز اور ٹیکنالوجیز آزمائی جائیں گی تاکہ مستقبل میں اسے مزید علاقوں تک توسیع دی جا سکے۔ فائبر نیٹ ورک کے ڈیزائن اور آلات کی خریداری کا عمل موسم گرما میں شروع ہوگا جب کہ سروس کی فراہمی 2025 کے اختتام تک متوقع ہے۔ ‘لبرٹی لنک’ سے مستفید ہونے والی عمارتیں زیادہ تر غیر منافع بخش اداروں جیسے کمیونی لائف، لینٹرن کمیونٹی سروسز، سروسز فار دی انڈرسرورڈ اور اربن پاتھ ویز کی ملکیت ہیں، جن میں بیشتر رہائشی سیکشن 8 کرایہ امدادی پروگرام کے تحت آتے ہیں۔ ساتھ ہی نیویارک پبلک لائبریری کی جانب سے ’نیبرہڈ ٹیک ہیلپ‘ کے ذریعے صارفین کو انٹرنیٹ کے مؤثر استعمال کی تربیت بھی فراہم کی جائے گی۔ یہ منصوبہ شہر کے دیگر اہم سماجی اقدامات جیسے ’ہاؤسنگ آور نیبرز‘ اور ’نیو نیویارک ایکشن پلان‘ کا تسلسل ہے، جن کا مقصد کم آمدنی والے اور نظرانداز شدہ طبقات کو ڈیجیٹل اور معاشی ترقی سے ہم آہنگ کرنا ہے۔ سٹی کونسل ارکان، تعلیمی اور فلاحی اداروں کے نمائندگان نے اس اقدام کو تعلیم، ملازمت اور بنیادی سہولیات تک مساوی رسائی کی جانب ایک فیصلہ کن پیش رفت قرار دیا ہے۔

This post was originally published on VOSA.