نیویارک: کولمبیا یونیورسٹی کا 200 ملین ڈالر کے تصفیے پر اتفاق

نیویارک(ویب ڈیسک) نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی نے مبینہ طور پر یہودی طلبہ کے ساتھ امتیازی سلوک کے الزامات کے بعد وفاقی حکومت کے ساتھ 200 ملین ڈالر  کی ادائیگی پر اتفاق کر لیا ہے۔

امریکی خبررساں ادارے اے بی سی کے مطابق، اس معاہدے کے تحت یونیورسٹی آئندہ تین برسوں میں یہ رقم ادا کرے گی، جس کے بدلے میں مارچ میں روکے گئے سینکڑوں ملین ڈالر کے وفاقی فنڈز بحال کر دیے جائیں گے۔ یہ معاہدہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اس وقت کیا گیا جب وفاقی حکومت نے یونیورسٹی پر یہ الزام عائد کیا کہ وہ کیمپس میں یہودی طلبہ کو ہراسانی سے بچانے میں ناکام رہی ہے۔ اس بنیاد پر تقریباً 400 ملین ڈالر مالیت کی گرانٹس اور کنٹریکٹس منسوخ یا معطل کر دی گئی تھیں۔ کولمبیا یونیورسٹی نے اگرچہ کسی غلطی کا اعتراف نہیں کیا، لیکن تسلیم کیا ہے کہ یہودی طلبہ اور اساتذہ کو تکلیف دہ اور ناقابلِ قبول حالات کا سامنا رہا، جن کے سدباب کے لیے اصلاحات کی ضرورت تھی۔ یونیورسٹی نے وفاقی حکومت کی نو شرائط بھی تسلیم کیں، جن میں ماسک پر پابندی اور مشرق وسطیٰ اسٹڈیز ڈیپارٹمنٹ پر سخت کنٹرول شامل ہیں۔ ساتھ ہی کولمبیا یونیورسٹی نے امریکی مساوی روزگار کمیشن (EEOC) کی تحقیقات کے تصفیے کے لیے بھی 21 ملین ڈالر کی ادائیگی پر اتفاق کیا ہے۔ معاہدے کے تحت یونیورسٹی اپنی داخلہ پالیسیوں اور بھرتیوں کے طریقۂ کار کی نگرانی کے لیے ایک وفاقی نگران کی تعیناتی پر بھی راضی ہو گئی ہے، جو امیگریشن حکام کو غیر ملکی طلبہ سے متعلق مخصوص معلومات فراہم کرے گا۔ یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کے نتیجے میں نہ صرف مارچ میں معطل کیے گئے زیادہ تر وفاقی فنڈز بحال ہوں گے بلکہ مستقبل میں اربوں ڈالر کی مزید گرانٹس تک رسائی بھی بحال ہو جائے گی۔

This post was originally published on VOSA.