
اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن اور نیویارک میں قونصلیٹ جنرل کے زیرا ہتمام یوم استحصال کشمیر کی تقریب منعقدہوئی،جس میں مقبوضہ جموں وکشمیر میں طویل عرصے سے جاری بھارتی مظالم کا سامنا کرنے والے معصوم ومظلوم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا۔
بھارت کے 05 اگست 2019 کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے چھٹے سال کے موقع پر اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن اور قونصلیٹ جنرل پاکستان نیویارک نے مشترکہ طور پر ایک تقریب کا انعقاد کیا۔ غیر حل شدہ جموں و کشمیر تنازع، علاقائی امن و سلامتی کے لیے خطرہ کے عنوان سے منعقدہ تقریب قونصلیٹ جنرل کی چانسری بلڈنگ میں ہوئی۔تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔
تقریب میں صدرِ پاکستان آصف علی زرداری کا خصوصی پیغام تقریب میں پڑھ کر سنایا گیا، جس میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیری عوام کے حقِ خود ارادیت کے لیے اپنی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔اسی طرح وزیراعظم محمد شہباز شریف اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کے پیغامات بھی پیش کیے گئے، جن میں بھارت کے 05 اگست کے اقدامات کو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی قرار دیا گیا۔اس موقع پر کشمیری عوام پر ہونے والے بھارتی مظالم کو اجاگر کرنے کے لیے ایک ڈاکیومینٹری بھی دکھائی گئی، جس میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو نمایاں کیا گیا۔
اس موقع پر پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے اپنے خطاب میں کہا کہ جموں و کشمیر تنازع خطے میں امن و سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے ،ہم کوشش کر رہے ہیں کہ اس استحصال کو روکیں جو کشمیر میں ہو رہا ہے۔نیو یارک میں پاکستان کے قونصل جنرل عامر احمد اتوزئی نے کہا کہ ہمیں کشمیری عوام کے بارے میں بات کرنے اور ان کے لیے آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دنیا کو یہ احساس دلایا جا سکے کہ وہ کس مشکل کا سامنا کر رہے ہیں۔
تقریب میں مختلف ممالک کے نمائندوں، اقوام متحدہ میں خدمات انجام دینے والے اعلیٰ عہدیداران اور کشمیری کمیونٹی کے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔تقریب کے اختتام پر شرکاء نے کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کے عزم کا اعادہ کیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارتی حکومت کے اقدامات کو واپس لینے اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔
This post was originally published on VOSA.