ٹرمپ پالیسی کے خوف سے غیر قانونی تارکینِ وطن کی خود ساختہ واپسی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت امیگریشن پالیسیوں کے بعد امریکا میں غیر قانونی تارکینِ وطن گرفتاریوں سے بچنے کے لیے خود ہی ملک چھوڑنے لگے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بڑے پیمانے پر ملک بدری کی پالیسیوں پر زور دینے کے بعد امیگریشن حکام نے غیر قانونی تارکینِ وطن کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ تاہم ان گرفتاریوں کے سرکاری اعداد و شمار میں وہ لوگ شامل نہیں جو خوف کے باعث خود سے امریکا چھوڑنے کا فیصلہ کر رہے ہیں۔ایسا ہی ایک واقعہ پیرو سے تعلق رکھنے والے ایک والد اور بیٹے کے خاندان کے ساتھ پیش آیا۔ والد انریک اپنے بیٹے انتونیو کے ہمراہ امریکا آئے تاکہ اپنے ملک میں جاری پرتشدد حالات سے بچ سکیں۔ چونکہ انتونیو نابالغ تھا، اس لیے اسے امریکا میں قیام کے لیے ایک محفوظ ویزا دیا گیا، لیکن اس کے والد کے پاس ایسی کوئی قانونی حیثیت نہیں تھی۔گزشتہ مہینے انریک نے ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لیے پیرو واپسی کا فیصلہ کیا۔ وہ نیوآرک لبرٹی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے روانہ ہوئے تاکہ کسی حراستی مرکز میں قید ہونے کے بجائے عزت کے ساتھ اپنے ملک واپس جا سکیں۔اگرچہ ایسے افراد کی درست تعداد دستیاب نہیں جو از خود امریکا چھوڑ رہے ہیں، تاہم حکام کے مطابق یہ رجحان نیویارک، نیو جرسی اور کنیکٹی کٹ سمیت پورے ملک میں بڑھ رہا ہے۔اور تارکین وطن خودساختہ واپسی کو ترجیح دے رہے ہیں۔

This post was originally published on VOSA.