
نیویارک(ویب ڈیسک) نیویارک سٹی کے میئر ایرک ایڈمز نے اعلان کیا کہ شہر اور ریاست کی مشترکہ 30 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری سے پانچوں بروز میںسنگین ذہنی بیماریوں کا سامنا کرنے والے افراد کے لیے 13 نئے کلب ہاؤسز کھولے جا رہے ہیں۔
ایڈمز کے مطابق ان کلبز کا مقصد سنگین ذہنی بیماریوں کا سامنا کرنے والے بالغ افراد کی مدد کرنا ہے۔ ان میں سات بالکل نئے مراکز شامل ہیں، جبکہ چھ موجودہ مراکز کو آپریشن جاری رکھنے کے لیے معاہدے دیے گئے ہیں۔ اس توسیع سے 2027 تک ممبرشپ 6,600 تک بڑھا دی جائے گی، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں ضرورت سب سے زیادہ ہے۔میئر ایڈمز کے مطابق کلب ہاؤسز مفت، ممبران کی قیادت میں چلنے والی جگہیں ہیں جہاں لوگ صحت اور قانونی فوائد تک رسائی، ملازمت یا تعلیم کے مواقع تلاش کرنے، اور سب سے بڑھ کر، سماجی تنہائی کم کرنے کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ تقریباً 30 سال میں پہلی بار اس ماڈل کی توسیع ہے، اور اس کا مقصد نہ صرف ذہنی بیماری سے متاثرہ افراد کو سہولت دینا ہے بلکہ شہر میں عوامی نظم و ضبط کے لیے پائیدار حل پیدا کرنا بھی ہے۔صحت عامہ کے قائم مقام کمشنر ڈاکٹر مشیل مورس نے کہا کہ یہ مراکز افراد کو وہ جگہ مہیا کرتے ہیں جہاں وہ محفوظ، بااختیار اور جڑے ہوئے محسوس کرتے ہیں، جبکہ ان میں سرگرمیاں ممبران کی دلچسپیوں اور مہارتوں کے مطابق ترتیب دی جاتی ہیں۔ نئے مراکز میں مستقل جگہیں بھی تیار کی جا رہی ہیں تاکہ پرانے اور نئے ممبران اپنی کمیونٹی کی تشکیل میں حصہ لے سکیں۔شہر کے مختلف رہنماؤں اور اداروں نے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیا، یہ مؤقف اپناتے ہوئے کہ کلب ہاؤسز ذہنی بیماری، گھریلو بے دخلی اور منشیات کے مسائل کو ایک مربوط اور کمیونٹی پر مبنی طریقے سے حل کرنے کا مؤثر ذریعہ ہیں۔ فاؤنٹین ہاؤس، گڈ وِل انڈسٹریز، فینکس ہاؤس، اور وینچر ہاؤس سمیت متعدد تنظیموں نے اس شراکت داری کو کمیونٹی میں مثبت تبدیلی کا سنگ میل قرار دیا۔میئر ایڈمز نے کہا کہ شہر نے پہلے ہی ذہنی بیماری کے شکار بے گھر افراد کے لیے محفوظ رہائش، سب وے آؤٹ ریچ ٹیمز، اور نفسیاتی علاج میں قانونی رکاوٹوں کو دور کرنے جیسے اقدامات کیے ہیں۔ اب یہ نئے کلب ہاؤسز اس کوشش کو مزید مضبوط کریں گے اور مزید نیویارکرز کو صحت مند، جڑے ہوئے اور پُرامید زندگی گزارنے کا موقع دیں گے۔
This post was originally published on VOSA.