امریکا:امیگرنٹس کے لیے ڈی آئیسر ایپ نامی انقلابی ایپ متعارف

امریکا کے ماہر تعلیم رافیل کونسپسیون نے امیگرنٹس کے لیے  ایک ڈی آئیسر (DEICER) نامی ایپ تیار کی ہے۔ جس سے امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) کی موجودگی کی اطلاع بروقت فراہم کرتی ہے۔

ڈی آئیسر ایپ ایک موبائل ایپ ہے جو خاص طور پر امریکا میں مقیم امیگرنٹس کے لیے بنائی گئی ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ اگر امیگریشن حکام (ICE) قریب ہوں تو لوگوں کو فوراً اطلاع مل جائے۔اس مفت ایپ کو انقلابی ٹیکنالوجی قرار دیا جارہا ہے۔ جو امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) کی موجودگی کی اطلاع بروقت میں فراہم کرتی ہے اور ساتھ ہی آئینی حقوق کے تحفظ اور کمیونٹی تعاون کا پلیٹ فارم مہیا کرتی ہے۔ماہر تعلیم کونسپسیون نے بتایا کہ اس ایپ کا مقصد خوف کو طاقت میں بدلنا ہے تاکہ مہاجر برادری پرامن انداز میں اپنے حقوق کا دفاع کر سکے۔ ایپ میں آئینی رہنمائی،  اے آئی اسسٹنٹ، کمیونٹی وسائل اور ڈیجیٹل شناختی کارڈ اسٹوریج جیسی خصوصیات شامل ہیں۔کونسپسیون کے مطابق، موجودہ وفاقی پالیسیوں کے باعث جب ویزوں کی منسوخی اور نسلی پروفائلنگ پر مبنی بے دخلیاں بڑھیں تو انہوں نے اس ایپ کا دائرہ کار فرد سے آگے بڑھا کر پوری کمیونٹی تک پھیلا دیا۔ اس نظام کے ذریعے صارفین "آبزرور” کے طور پر بھی رجسٹر ہو سکتے ہیں تاکہ مقامی سطح پر آئی سی ای کی سرگرمیوں پر نظر رکھی جا سکے۔انہوں نے زور دیا کہ امیگرنٹس یا نسلی طور پر مختلف دکھائی دینا کسی کو مجرم نہیں بناتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے حالات میں، ڈی آئیسر جیسے ٹولز صرف دفاعی ہتھیار نہیں بلکہ کمیونٹی یکجہتی اور مساوات کی علامت ہیں۔

This post was originally published on VOSA.