
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ بالٹی مور، میری لینڈ سمیت مزید ڈیموکریٹ اکثریتی شہروں میں فوج تعینات کر سکتے ہیں۔
یہ بیان انہوں نے گورنر ویس مور کے ساتھ اختلاف کے بعد دیا، جنہوں نے ٹرمپ کو اپنے شہر کا دورہ کرنے اور عوامی سلامتی پر بات کرنے کی دعوت دی تھی۔ ٹرمپ نے اس دعوت کو مسترد کرتے ہوئے فوجی آپریشن کا عندیہ دے دیا۔ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر دعویٰ کیا کہ گورنر مور جرائم کے حوالے سے ناکام ریکارڈ چھپا رہے ہیں، اور اگر ضرورت پڑی تو وہ واشنگٹن کی طرح بالٹی مور میں بھی فوج تعینات کر کے جرائم ختم کر دیں گے۔ اس سے قبل انہوں نے شکاگو اور نیویارک میں بھی اسی نوعیت کی کارروائی کا اشارہ دیا تھا۔گورنر مور کا کہنا ہے کہ بالٹی مور میں جرائم کی شرح نمایاں طور پر کم ہوئی ہے اور صدر ٹرمپ عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال قتل کے واقعات میں 42 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ دیگر پرتشدد جرائم اور جائیداد سے متعلق جرائم میں بھی کمی آئی۔ مور نے کہا کہ وہ عوام کی خدمت پر توجہ دے رہے ہیں جبکہ صدر ٹرمپ وقت ضائع کر رہے ہیں۔دوسری جانب شکاگو اور نیویارک کے ڈیموکریٹ رہنماؤں نے بھی فوج تعیناتی کی مخالفت کرتے ہوئے اسے طاقت کا ناجائز استعمال اور شہری آزادیوں پر حملہ قرار دیا ہے۔ شکاگو کے میئر برینڈن جانسن نے کہا کہ شہر کو فوجی قبضے کی ضرورت نہیں اور اگر ایسی کوشش ہوئی تو عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا جائے گا۔سول رائٹس رہنماوں نے بھی واشنگٹن میں فوجی دستوں کی تعیناتی کو نسلی تعصب اور امتیازی رویہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ صرف ان شہروں کو نشانہ بنا رہے ہیں جہاں سیاہ فام میئرز اور اکثریتی غیر سفید فام آبادی ہے۔
This post was originally published on VOSA.