امریکا میں قید خانوں سے زیادہ گرفتاریاں، تحقیقاتی رپورٹ

ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) نے اس سال زیادہ تر گرفتاریاں جیلوں اور قید خانوں سے کی ہیں۔

ڈیپورٹیشن ڈیٹا پروجیکٹ کی رپورٹ کے مطابق جنوری کے آخر سے جون تک 49 فیصد گرفتاریاں جیلوں کے اندر ہوئیں جبکہ 44 فیصد برادریوں اور دفاتر سے کی گئیں۔اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ زیادہ تر غیر ملکی معمولی جرائم جیسے ٹریفک خلاف ورزیوں اور امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی پر سزا کاٹ رہے تھے۔ لیکن sanctuary cities کی پالیسیوں کے باعث کئی بار قیدیوں کو ICE کے حوالے کرنے سے پہلے ہی رہا کر دیا جاتا ہے، جس سے وفاقی حکومت اور مقامی حکام میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔سی این این کے تجزیے کے مطابق ریپبلکن ریاستوں میں ICE زیادہ گرفتاریاں جیلوں سے کرتا ہے، جبکہ ڈیموکریٹک ریاستوں میں زیادہ تر چھاپے برادریوں اور کام کی جگہوں پر مارے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر نیویارک میں صرف 4 فیصد گرفتاریاں جیلوں سے ہوئیں، لیکن مسیسیپی میں یہ شرح 87 فیصد تھی۔رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ 2025 کے آخر تک دس لاکھ افراد کو ملک بدر کرنے کے ہدف کی طرف بڑھ رہی ہے، تاہم sanctuary cities اب بھی اس منصوبے کی بڑی رکاوٹ ہیں۔

This post was originally published on VOSA.