
امریکہ میں غیر قانونی حیثیت رکھنے والے ہزاروں طلبہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہو رہے ہیں کیونکہ کئی ریاستوں نے انہیں دی جانے والی ان اسٹیٹ ٹیوشن کی رعایت ختم کر دی ہے۔
فلوریڈا میں 2014 کے ایک قانون کے تحت ایسے طلبہ کو مقامی طلبہ کے برابر فیس کی سہولت حاصل تھی۔ تاہم رواں سال جولائی میں گورنر رون ڈیسینٹس نے اس قانون کو ختم کر دیا، جس کے بعد طلبہ پر فیس کا بوجھ کئی گنا بڑھ گیا۔ ریاستی اعداد و شمار کے مطابق صرف 2023-24 میں 6,500 سے زائد طلبہ اس رعایت سے مستفید ہوئے تھے۔ اب یونیورسٹی آف فلوریڈا میں مقامی طلبہ کی فیس تقریباً 6,380 ڈالر ہے، جبکہ غیر مقامی طلبہ کو تقریباً 30,900 ڈالر ادا کرنا پڑیں گے، جس کے علاوہ رہائش اور دیگر اخراجات مزید 17,000 ڈالر سے زیادہ ہیں۔طلبہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ان کی برسوں کی محنت کو ضائع کر رہا ہے۔ طالب علم اپنی تعلیم آن لائن جاری رکھنے پر مجبور ہیں کیونکہ کیمپس میں امیگریشن حکام کی موجودگی کے خوف سے باہر نکلنا خطرناک ہو گیا ہے۔ امریکہ کی مختلف ریاستوں میں یہ پالیسی ری پبلکن رہنماؤں کی حمایت سے نافذ کی جا رہی ہے۔ محکمہ انصاف نے ٹیکساس، کینٹکی، منیسوٹا اور اوکلاہوما میں ٹیوشن میں رعایت ختم کرنے کے لیے مقدمات بھی دائر کیے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی محکمہ تعلیم ان کالجوں کی تحقیقات کر رہا ہے جو غیر قانونی حیثیت رکھنے والے طلبہ کو اسکالرشپس فراہم کرتے ہیں۔ماہرین تعلیم نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ صورتحال نوجوانوں کو تعلیم سے دور کر کے مستقبل کے امکانات کو متاثر کر سکتی ہے۔
This post was originally published on VOSA.