امریکا نے ویزہ انٹرویوز کے لیے سخت قواعد نافذ کر دیے

امریکی محکمہ خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ یکم نومبر 2025 سے تمام امیگرنٹ ویزہ درخواست گزاروں کو اپنے رہائشی ملک یا قومیت کے ملک میں ہی انٹرویو دینا ہوگا۔

اب تک درخواست گزاروں کو دوسرے قونصل خانوں کا انتخاب کرنے کی اجازت تھی، لیکن نئی پالیسی کے تحت یہ سہولت ختم کر دی گئی ہے۔یہ فیصلہ ٹرمپ انتظامیہ کی سخت گیر امیگریشن پالیسیوں کا حصہ ہے۔ اس کے مطابق خاندانی، روزگار پر مبنی اور ڈائیورسٹی ویزہ پروگرام کے تمام درخواست گزار متاثر ہوں گے۔ صرف انسانی ہمدردی یا طبی ایمرجنسی کی صورت میں استثنا دیا جا سکتا ہے۔نئی پالیسی سے تارکین وطن خاندانوں کو زیادہ اخراجات اور طویل سفری مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، خاص طور پر ان ممالک کے شہریوں کو جہاں امریکی ویزہ آپریشنز معطل ہیں اور انٹرویو کے لیے تیسرے ملک جانا ہوگا۔ اس سے پروسیسنگ میں تاخیر اور خاندانوں کے دوبارہ ملاپ میں رکاوٹ کا خدشہ ہے۔کاروباری ادارے بھی اس فیصلے سے متاثر ہوں گے کیونکہ غیر ملکی ہنرمند ملازمین کی بھرتی اور تعیناتی میں مزید وقت اور اخراجات لگ سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق کمپنیوں کو اپنی بھرتی کی حکمتِ عملی اور افرادی قوت کے منصوبے نئے قواعد کے مطابق ترتیب دینا ہوں گے۔

This post was originally published on VOSA.