امریکا: جنوبی کوریائی شہریوں کے امریکی ویزوں کی تعداد میں 18 فیصد کمی

امریکا کی جانب سے جنوبی کوریائی شہریوں کو جاری کیے جانے والے نان امیگرنٹ ویزوں میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ 

جنوبی کوریا کی ڈیموکریٹک پارٹی کے رکنِ پارلیمنٹ ہانگ کی وون کے مطابق، امریکی محکمہ خارجہ کے تازہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ویزوں کی تعداد میں 18.3 فیصد کمی آئی ہے۔رپورٹ کے مطابق، جنوری سے مئی 2025 کے دوران امریکا نے جنوبی کوریائی شہریوں کو 24 ہزار 736 نان امیگرنٹ ویزے جاری کیے، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں جاری ہونے والے 30 ہزار 262 ویزوں کے مقابلے میں واضح طور پر کم ہیں۔ صدر ٹرمپ نے 20 جنوری کو عہدہ سنبھالنے کے بعد امیگریشن پالیسیوں کو سخت کرنے کی مہم شروع کی تھی، جس کا اثر ویزا اجرا پر نمایاں طور پر دیکھا جا رہا ہے۔سب سے زیادہ کمی کاروباری اور سیاحتی ویزوں (B1، B2) میں دیکھی گئی، جن کی تعداد 41 فیصد گھٹ کر 7 ہزار 407 سے کم ہو کر 4 ہزار 352 رہ گئی۔ اسی طرح E1 اور E2 ویزوں میں 36 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جو امریکی کاروباری شراکت اور عارضی رہائش سے متعلق اجازت نامے ہیں۔اسی دوران طلبہ کے ویزے بھی 4 ہزار 839 سے کم ہو کر 3 ہزار 853 رہ گئے، جبکہ انٹرن شپ اور ایکسچینج پروگرامز کے ویزوں میں بھی کمی دیکھنے میں آئی۔ ہانگ کی وون کا کہنا ہے کہ امریکا کی حالیہ سخت اینٹی امیگریشن پالیسی اس رجحان کی بنیادی وجہ ہے، لہٰذا جنوبی کوریا کو چاہیے کہ وہ ویزا پالیسیوں پر امریکا سے جامع بات چیت کرے تاکہ ممکنہ اثرات کو کم کیا جا سکے۔

This post was originally published on VOSA.